مصطفیٰ زیدی تمہیں کیا فکر کیا اندیشہء جاں ہم جو بیٹھے ہیں !

غزل قاضی

محفلین
تمہیں کیا فکر کیا اندیشہء جاں ہم جو بیٹھے ہیں !
کہاں جائیں گے دنیا بھر کے طوفاں ہم جو بیٹھے ہیں

سحر کے قافلو تم اپنی اپنی راہ پر جَاؤ
یہیں رہ جائے گی شام ِ غریباں ہم جو بیٹھے ہیں !

دکان ِ شاعری میں اک سے اک رمز ِ نہاں لیکر
بِکے گا اس کا دین اور اس کا ایماں ہم جو بیٹھے ہیں

گنہگارو عروج ِ زُہد سے ناشاد مت ہونا !
بڑھے گا کاروبار ِ جنس ِ عصیاں ہم جو بیٹھے ہیں

کسے اس کی نگاہ ِ ناز اب کے منتخب کر لے
بہت مصروف ہیں یاران ِ یاراں ہم جو بیٹھے ہیں

میاں ہم سے سبق لو مصطفیٰ زیدی پہ مت جاؤ
تمھارے میکدے کے میر ِ رنداں ہم جو بیٹھے ہیں

مصطفیٰ زیدی

مَوج مِری صدف صدف
 

طارق شاہ

محفلین
تمہیں کیا فکر، کیا اندیشۂ جاں، ہم جو بیٹھے ہیں
کہاں جائیں گے دنیا بھر کے طُوفاں، ہم جو بیٹھے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کہنے!
تشکّر، شیئر کرنے پر
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب ،
گنہگارو عروج ِ زُہد سے ناشاد مت ہونا !​
بڑھے گا کاروبار ِ جنس ِ عصیاں ہم جو بیٹھے ہیں​
واہ
 
Top