تم ان کے لئے تیار رکھو جو قوت تم سے بن پائے غزل نمبر 73 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
تم ان کے لئے تیار رکھو جو قوت تم سے بن پائے
اور جتنے گھوڑے باندھ سکو تاکہ رک نا دشمن پائے

یارب مومن پہ نظرِ کرم جو چاہے اس کا من پائے

جو اک گل کا ہے خواہشمند وہ سارا ہی گلشن پائے

کفار لگیں ہیں سازش میں کیوں دیر ہے رب نوازش میں
تو خالد جیسا دل بھی دے جو شمشیرِ آہن پائے

اس جنگ میں ہارا کوئی نہیں اس راہ میں خسارا کوئی نہیں
جو راہِ خدا میں مر جائے وہ جنت میں مسکن پائے

اسلام کی خاطر مرنے والا حوروں کا ہوجاتا ہے

اس راہ میں جو مارا جائے وہ جنت میں دلہن پائے

اسلام کی سچائی کو یہ کفار کبھی نا سمجھیں گے
گو لاکھ دلیلیں یہ ظالم سورج جیسی روشن پائے

ہر کوئی سمجھ نا پائے گا غازی کے عشق کی عظمت کو
اک وار میں کاٹ کے رکھ دے جو گستاخ کی وہ گردن پائے

یارب تو حالِ مسلم پر کچھ خاص عنایت فرمادے
اعمال میں یہ برکت پائے اخلاق میں ستھرا پن پائے

سچائی ملے صدیق سے تو فاروق کا عدل بھی حاصل ہو
عثمانی حیا سے فیض ملے اور علی سےحربِ فن پائے

ایمان کی ایسی بجلی دے جب کڑکے تو دل دہل اٹھے
ہیبت سے اپنی خاک کرے جہاں کفر کا یہ خرمن پائے

مولا تو چلانا شارؔق کو ایمان کے سیدھے رستے پر
کچھ چین دلِ بے چین کی بے ترتیب اسکی دھڑکن پائے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سر "نہ" کو "نا" لکھ دیا ہے
'نا' محض تاکیدی لفظ ہے جیسے یہ جملہ 'ایسا ہی ہے نا!'
محض املا کی بات نہیں ہے یہ۔ 'نہ' منفی کو محض ایک حرف کی طرح تقطیع کیا جانا چاہئے اور 'نا' کو دو حرفی، بر وزن فع۔ 'نہ' کو بر وزن فع باندھنا غلط ہے۔
 
Top