کاشفی

محفلین
غزل
(اختر مسلمی)
تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے
میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے

اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے
دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے

یا راحتِ دل بن کر آؤ یا آفتِ دل بن کر آؤ!
پہچان ہی لوں گا میں تم کو جس بھیس میں بھی تم آؤ گے

ہر بات بساطِ عالم میں مانند صدائے گنبد ہے
اوروں کو برا کہنے والو تم خود بھی برے کہلاؤ گے

پھر چین نہ پاؤ گے اختر اس درد کی ماری دنیا میں
اس در سے اگر اُٹھ جاؤ گے، در در کی ٹھوکر کھاؤ گے
 
تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے
میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے
واہ جی واہ ۔۔۔۔جس کا بیٹا اختر ہے یقین سے کہتا ہوں اس والدہ بھی کسی عظیم آدمی کی دختر ہے
اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے
دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے
یہ شعر تو بشار کے لیے ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔۔کیا خیال ہے ؟؟
ہر بات بساطِ عالم میں مانند صدائے گنبد ہے
اوروں کو برا کہنے والو تم خود بھی برے کہلاؤ گے
فیہ حکمۃ۔۔۔۔والحکمۃ ضالۃ المومن ۔۔۔۔کسی کو بھی برا مت جانو ۔۔۔

کاشفی صا حب بہت اچھی غزل شئیر کی ہے ۔۔۔خوش رہیں ۔۔۔
 
Top