کاشفی
محفلین
غزل
(اختر مسلمی)
تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے
میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے
اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے
دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے
یا راحتِ دل بن کر آؤ یا آفتِ دل بن کر آؤ!
پہچان ہی لوں گا میں تم کو جس بھیس میں بھی تم آؤ گے
ہر بات بساطِ عالم میں مانند صدائے گنبد ہے
اوروں کو برا کہنے والو تم خود بھی برے کہلاؤ گے
پھر چین نہ پاؤ گے اختر اس درد کی ماری دنیا میں
اس در سے اگر اُٹھ جاؤ گے، در در کی ٹھوکر کھاؤ گے
(اختر مسلمی)
تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے
میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے
اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے
دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے
یا راحتِ دل بن کر آؤ یا آفتِ دل بن کر آؤ!
پہچان ہی لوں گا میں تم کو جس بھیس میں بھی تم آؤ گے
ہر بات بساطِ عالم میں مانند صدائے گنبد ہے
اوروں کو برا کہنے والو تم خود بھی برے کہلاؤ گے
پھر چین نہ پاؤ گے اختر اس درد کی ماری دنیا میں
اس در سے اگر اُٹھ جاؤ گے، در در کی ٹھوکر کھاؤ گے