تم اپنے گرد حصاروں کا سلسلہ رکھنا
مگر ہمارے لیئے کوئی راستہ رکھنا
ہزار سانحے پردیس میں گزرتے ہیں
جو ہو سکے تو ذرا ہم سے رابطہ رکھنا
خزاں رکھے گی درختوں کو بے ثمر کب تک
گذر ہی جائے گی یہ رُت بھی، حوصلہ رکھنا
تمہارے ساتھ سدا رہ سکیں ، ضروری نہیں
اکیلے پن میں کوئی دوست دوسرا رکھنا
زیادہ دیر ظفر ظلم رہ نہیں سکتا
اگر اب آئیں دن کڑے تو جی بڑا رکھنا
( صابر ظفر )