تم جب آؤ گی

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تم جب آؤ گی
تم جب آؤ گی
مجھے ویسا ہی پاؤ گی
وہ خواب میرے
آدھے ادھورے
وہی اداسی دل کی
سانجھ سویرے
وہی چیزیں ہوں گی میری
کچھ سوکھے پھول بھی
ہوں گے کتابوں میں
کچھ کاغذ جن پہ
بے ربط تحریریں ہوں گی
جو خواب دیکھے تھے
تم نے، میں نے
ان کی بے نام سی
تعبیریں ہوں گی
اُسی انداز میں بکھری ہوں گی
کوٹ کالر ٹائی اور فائلیں
ہار جھمکے چوڑیاں پائیلیں
سب کچھ ہو گا
تم ہو گی
میری دنیا ہو گی
بس اک چیز کی کمی ہو گی
اُس وقت میں خود تھا
اب صرف میری یاد ہو گی
( محمد بلال اعظم)
 

الف عین

لائبریرین
زبردست بلال۔ اچھی نثری نظم ہے۔ میرے خیال میں نثری نظم کے زمرے کی بھی ضرورت ہے یہاں کہ یہ نظمیں بحور سے آزاد تو ہوتی ہیں لیکن یہ دانستہ ہوتی ہیں۔ مبتدیوں کی غیر دانستہ ہوتی ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ درست ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
پہلے تیری یاد رہی یہاں، پھر تیری یاد بھی گئی۔۔۔
کچھ ایسا معاملہ ہوگا منے میاں۔۔

بہت عمدہ نظم ہے۔ بہت ساری داد قبول فرمائیے :)
 
Top