عمار ابن ضیا
محفلین
سانس تن میں برائے نام ہی ہے
دور منزل بھی چند گام ہی ہے
لوٹ جانا، مگر ابھی ٹھہرو
اتنی جلدی بھی کیا ہے، شام ہی ہے
تم جو چاہو تو توڑ دوں بندھن
گو کہ اب بھی برائے نام ہی ہے
بھول جائیں گے آپ کو عمار
آپ کا یہ خیال خام ہی ہے
دور منزل بھی چند گام ہی ہے
لوٹ جانا، مگر ابھی ٹھہرو
اتنی جلدی بھی کیا ہے، شام ہی ہے
تم جو چاہو تو توڑ دوں بندھن
گو کہ اب بھی برائے نام ہی ہے
بھول جائیں گے آپ کو عمار
آپ کا یہ خیال خام ہی ہے