تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے ۔ شان الحق حقّی

فرخ منظور

لائبریرین
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
درد بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
کاش اے ابرِ بہاری ترے بہکے سے قدم
میری امیّد کے صحرا میں بھی گاہے جاتے
ہم بھی کیوں دہر کی رفتار سے ہوتے پامال
ہم بھی ہر لغزشِ مستی کو سراہے جاتے
ہے ترے فتنۂ رفتار کا شہرہ کیا کیا
گرچہ دیکھا نہ کسی نے سرِ راہے جاتے
ہم نگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق
کم نگاہی کے لئے عذر نہ چاہے جاتے
لذّتِ درد سے آسودہ کہاں دل والے
ہیں فقط درد کی حسرت میں کراہے جاتے
دی نہ مہلت ہمیں ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غمِ ہستی سے نباہے جاتے
(شان الحق حقّی)
 

مہ جبین

محفلین
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
درد بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے

بہت خوب
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ چاہے جاتے
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
درد بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
کاش اے ابرِ بہاری ترے بہکے سے قدم
میری امیّد کے صحرا میں بھی گاہے جاتے
ہم بھی کیوں دہر کی رفتار سے ہوتے پامال
ہم بھی ہر لغزشِ مستی کو سراہے جاتے
ہے ترے فتنۂ رفتار کا شہرہ کیا کیا
گرچہ دیکھا نہ کسی نے سرِ راہے جاتے
ہم نگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق
کم نگاہی کے لئے عذر نہ چاہے جاتے
لذّتِ درد سے آسودہ کہاں دل والے
ہیں فقط درد کی حسرت میں کراہے جاتے
دی نہ مہلت ہمیں ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غمِ ہستی سے نباہے جاتے
(شان الحق حقّی)


بہت عمدہ انتخاب فرخ بھائی !
مجھے پہلے نہیں علم تھا کہ یہ کلام شان الحق حقی کا ہے ۔
 

طارق شاہ

محفلین


غزلِ

شان الحق حقی

تم سے اُلفت کے تقاضے نہ نِباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنّا تھی کہ، چاہے جاتے

دل کے ماروں کا نہ کرغم، کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا، تو کراہے جاتے

ہم نِگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق !
کم نِگاہی کے لیے عذر نہ چاہے جاتے

کاش اے ابرِ بہاری! تِرے بہکے سے قدم !
میری اُمّید کے صحرا میں بھی گاہے جاتے

ہم بھی کیوں دہر کی رفتار سے ہوتے پامال
ہم بھی، ہر لغزشِ مستی کو سراہے جاتے

لذّتِ درد سے، آسُودہ کہاں دل والے
ہیں فقط درد کی حسرت میں کراہے جاتے

دی نہ مُہلت ہمیں ہستی نے، وفا کی ورنہ !
اور کچھ دن، غمِ ہستی سے نِباہے جاتے

شان الحق حقی
 
آخری تدوین:
Top