تم کرو تو سب صحیح ہے ہم کریں تو سب غلط غزل نمبر 35 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
محترم سید عاطف علی
دن تمہارے خوب تر ہیں اور ہماری شب غلط
تم کرو تو سب صحیح اور ہم کریں تو سب غلط

لگتا ہے کوئی دوسرا شامل ہے ان اغلاط میں
کل تلک جو ٹھیک تھا کیسے ہوا وہ اب غلط

ہائے ایسے شخص سے پالا پڑا کیا خوب ہے
راہ چلے تو وہ غلط جب بات بولے تب غلط

دوستی کرنے سے پہلے سوچ لینا اب صحیح
راہ جدا ہوگی اسی دن راہ چلا تُو جب غلط

دیکھتے ہی مجھ کو کیوں مسکان غائب ہوگئی
کس لئے ناراض ہو میں نے کیا ہے کب غلط

یا خدا تُو سیدھے رستے پہ چلا دل پاک کر
دیکھیں یہ آنکھیں غلط نہ بولیں میرے لب غلط

اِنس کے اپنے برے اعمال ہیں اورنفس ہے
کب سکھاتا ہےکبھی انسان کو مذہب غلط

معرکہء کربلا تفریق ہے سچ جھوٹ کی
حسین کے معنی صحیح یزید کا مطلب غلط

میں اگر شارؔق کسی کا بھی برا نہ چاہوں تو
ہے یقیں نہ ہونے دے گا ساتھ میرے رب غلط
 
آخری تدوین:
Top