تم کو پابند وفا ہم نہیں کرتے اے دوست

سیما کرن

محفلین
تم کو پابند وفا ہم نہیں کرتے اے دوست
تم کسی وقت بھی منہ موڑ کے جا سکتے ہو
مجھ سے وابستہ تعلق جو کھٹکتا ہو تمہیں
تم اسی وقت اسے توڑ کے جا سکتے ہو
تھک گئے ہو جو مرا بوجھ اٹھاتے ہوئے تم
میرے کندھوں پہ تھکن چھوڑ کے جا سکتے ہو
یہ ضروری بھی کہاں ہے کہ محبت روکے
میرے پندار کو بھنبھوڑ کے جا سکتے ہو
یہ بھی لازم نہیں ہر خواب کو تعبیر ملے
دل کا ویران نگر چھوڑ کے جا سکتے ہو
حافظہ میرا اپاہج ہے نہیں چل سکتا
دور تم یاد سے بھی دوڑ کے جا سکتے ہو
آئینہ سوچ کا دھندلا ہو تو پتھر لوگوں
آئینے سارے یونہی پھوڑ کے جا سکتے ہو
بن کے زاہد مرے ماضی کے نہاں خانے میں
دامنِ تر بھی، نَچوڑ کے جا سکتے ہو
لازمی یہ بھی کہاں ہے کہ سزا تم کو ملے
تہمت اپنی مرے سر چھوڑ کے جا سکتے ہو
گھونسلے تیرے گرانا مری فطرت میں نہیں
تم پرندے ہو شجر چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم گیا وقت نہیں ہو کہ پھر آ بھی نہ سکو
ایک امید یہ بھی چھوڑ کے جا سکتے ہو

سیما کرن
 
آخری تدوین:
واہ بھئی ،زمینِ شعرو سخن جیسے بنجر و بے آباد پڑی تھی اب اِس نمو و روئیدگی پرخوشی سے پھولے نہیں سماتی ، واہ!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
شتر گربہ تو اور مصرعوں میں بھی ہے لیکن یہ اصلاح سخن میں نہیں ہے، اس لئے میں خاموش رہا
 

الف عین

لائبریرین
میرے پندار کو بھنبھوڑ کے جا سکتے ہو
بھنبھوڑ کا ن در اصل غنہ ہے جو تقطیع میں نہیں آتا
آئینہ سوچ کا دھندلا ہو تو پتھر لوگوں
پتھر لوگو! کا محل ہے
دامنِ تر بھی، نَچوڑ کے جا سکتے ہو
نچوڑ وزن میں نہیں آتا
گھونسلے تیرے گرانا مری فطرت میں نہیں
تم پرندے ہو شجر چھوڑ کے جا سکتے ہو
دوسرا شتر گربہ
پہلے کی بات ہو چکی
تم گیا وقت نہیں ہو کہ پھر آ بھی نہ سکو
مشہور مصرع ہے غالب کا
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
 

الف عین

لائبریرین
ویسے ماشاء اللہ اچھا کلام ہے، مبتدی کا معلوم نہیں ہوتا لیکن عروضی اغلاط کچھ رہ گئی ہیں
 

سیما کرن

محفلین
بھنبھوڑ کا ن در اصل غنہ ہے جو تقطیع میں نہیں آتا

پتھر لوگو! کا محل ہے

نچوڑ وزن میں نہیں آتا

دوسرا شتر گربہ
پہلے کی بات ہو چکی

مشہور مصرع ہے غالب کا
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
جزاک اللہ خیرا
1۔ آخری بات کو پہلے کرتی ہوں ، بالکل یہ مصرع طرحی ہے مگر چونکہ تھوڑی تحریف کے ساتھ ہے، تو اس لیے میں نے واوین نہیں لگائے۔
2۔ شتر گربہ کی اگر تفصیل بتا دیتے میں نے دو سے تین مرتبہ پڑھا مگر مجھے سمجھ نہیں آئی۔
3۔ نچوڑ کے وزن کی بہت کوشش کی مگر 🥺 بے وزن رہا، پہلے سوچا اس شعر کو نکال دوں مگر پتہ نہیں کیوں؟ دل نہیں مانا۔
4۔ پتھر لوگو! کی درستگی کرتی ہوں۔
5۔ بھنبھوڑ ۔۔۔۔۔کچھ سوچتی ہوں ۔۔۔۔ان شاءاللہ
🤲🤲🤲 دعا گو
 

الف عین

لائبریرین
بالکل یہ مصرع طرحی ہے مگر چونکہ تھوڑی تحریف کے ساتھ ہے، تو اس لیے میں نے واوین نہیں لگائے۔
یعنی
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں؟
اگر یہ بات ہے تو معذرت کہ طرحی مصرع کا علم نہیں ہے شاید
یعنی آ، جا، گا وغیرہ قوافی ہوں گے غزل کے اور "بھی نہ سکوں" ردیف ہو گی
اس غزل میں تو ردیف "کے جا سکتے ہو" ہے اور قوافی چھوڑ، جوڑ. توڑ
 

سیما کرن

محفلین
یعنی
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں؟
اگر یہ بات ہے تو معذرت کہ طرحی مصرع کا علم نہیں ہے شاید
یعنی آ، جا، گا وغیرہ قوافی ہوں گے غزل کے اور "بھی نہ سکوں" ردیف ہو گی
اس غزل میں تو ردیف "کے جا سکتے ہو" ہے اور قوافی چھوڑ، جوڑ. توڑ
میں نے بھی یہی کہا کہ چونکہ طرحی پر نہیں لیا اس لیے واوین نہیں لگائے،طرحی پر لینے سے بندشیں عائد ہوتی۔
آپ نے دوسرے شتر گربہ کا نہیں بتایا!
آپ درست فرما رہے ہیں ، میں چونکہ مبتدی ہوں نہ صرف شاعری میں، بلکہ اس محفل میں بھی۔۔۔۔
میں دراصل ایک مصروف ڈاکٹر ہوں، تھوڑا سا وقت ملتا ہے تو کچھ نہ کچھ لکھ لیتی ہوں۔
باقاعدہ شاعری کی شاگردی نہیں کی، وقت ہی نہیں ملتا۔پھر تریپن سال کی عمر میں ویسے بھی انسان کچھ لکھنے لگے تو بہت سی رکاوٹیں سامنے آتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
عروض میں شتر گربہ اسے کہتے ہیں کہ ایک ہی شعر میں ایک ہی شخص کے لئے الگ الگ صیغے استعمال کئے جائیں جیسے اسی غزل میں کہیں تم اور آپ، اور کہیں تو اور تم ہے، ردیف سکتے ہو سے تم ضمیر کا پتہ چلتا ہے
طرح استعمال نہیں کی تو پھر اسے طرحی کہنے کا مطلب؟ اور اس مصرع کو زبردستی استعمال کرنے کا بھی کیا کسی دوسرے ڈاکٹر نے کہا تھا! یہ از راہ مذاق کہہ رہا ہوں۔ ماشاءاللہ مبتدی ہونے کے باوجود بحر وغیرہ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے اور فکر و تخیل بھی قابل داد ہے
 

سیما کرن

محفلین
عروض میں شتر گربہ اسے کہتے ہیں کہ ایک ہی شعر میں ایک ہی شخص کے لئے الگ الگ صیغے استعمال کئے جائیں جیسے اسی غزل میں کہیں تم اور آپ، اور کہیں تو اور تم ہے، ردیف سکتے ہو سے تم ضمیر کا پتہ چلتا ہے طرح استعمال نہیں کی تو پھر اسے طرحی کہنے کا مطلب؟ اور اس مصرع کو زبردستی استعمال کرنے کا بھی کیا کسی دوسرے ڈاکٹر نے کہا تھا! یہ از راہ مذاق کہہ رہا ہوں۔ ماشاءاللہ مبتدی ہونے کے باوجود بحر وغیرہ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے اور فکر و تخیل بھی قابل داد ہے
عروض میں شتر گربہ اسے کہتے ہیں کہ ایک ہی شعر میں ایک ہی شخص کے لئے الگ الگ صیغے استعمال کئے جائیں جیسے اسی غزل میں کہیں تم اور آپ، اور کہیں تو اور تم ہے، ردیف سکتے ہو سے تم ضمیر کا پتہ چلتا ہے طرح استعمال نہیں کی تو پھر اسے طرحی کہنے کا مطلب؟ اور اس مصرع کو زبردستی استعمال کرنے کا بھی کیا کسی دوسرے ڈاکٹر نے کہا تھا! یہ از راہ مذاق کہہ رہا ہوں۔ ماشاءاللہ مبتدی ہونے کے باوجود بحر وغیرہ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے اور فکر و تخیل بھی قابل داد ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیرا
شتر گربہ کو تو سمجھ گئی تھی،" تجھے" سے" تمہیں" کر دیا تھا مگر آپ نے دوسرے شتر گربہ کا کہا تو وہ نظر نہیں آ رہا۔
دوسری بات اس میں تدوین بھی نہیں ہو رہی۔
دوسرے ڈاکٹر نے تو کیا کہنا تھا مگر یہ شعر مجھے ایک معذور بچھ جیسا دکھا سوچا کوئی تو ایسا ڈاکٹر ہو گا جو اس کا علاج کر دے گا😄
 
Top