تم کیسی محبت کرتی ہو

پیار بہت تم کرتی ہو
دنیا سے بھی ڈرتی ہو
یہ کیسی محبت کرتی ہو؟
تم کیسی محبت کرتی ہو؟
بارش کو ترستی ہو لیکن
پانی سے بھی ڈرتی ہو
کبھی تم ایسی راہوں کا
انتخاب کرتی ہو
کہ جس میں کسی کانٹے کسی پتھر کی
پرچھائی تک نہ ہو
دکھ درد سے کسی آہ سے
شناسائی تک نہ ہو
کہ جس راہ میں تپتی ہوا بھی
آئی تک نہ ہو
محبت کے صحیفوں میں
پہلا نام میرا ہو
اور رسوائی تک نہ ہو
ان عشق کی راہوں میں جاناں
چھوڑ کے ٹھنڈی چھاؤں کو
سورج سے الجھنا پڑتا ہے
دنیا سے لڑنا ہڑتا ہے
زخم بھی کھانے پڑتے ہیں
اور آگ میں جلنا پڑتا ہے
پھر چھوڑ کے راہیں پھولوں سی
کانٹوں پر چلنا پڑتا ہے,
سورنگ بدلنے پڑتے ہیں
ہر رنگ میں ڈھلنا پڑتا ہے
کسی کے سنگ سنگ چلنے پر
پھر سنگ بھی کھانے پڑتے ہیں
ٹکڑوں میں بٹنا پڑتا ہے
سولی پر چڑھنا پڑتا ہے
تہمتیں بھی لگتی ہیں
اور طعنے سننے پڑتے ہیں
کبھی زہر اُگلتے لوگوں سے
ہنس ہنس کے ملنا پڑتا ہے
زخموں کو سینا پڑتا ہے
اشکوں کو پینا پڑتا ہے
قربت ہو یا فرقت ہو,
ہر حال میں جینا پڑتا ہے
تب جا کے محبت ملتی ہے
تب جاکے منزل ملتی ہے
ہردم خائف رہتی ہو
عشق کے پتھر رستوں سے,
تم جنگل سے ڈرتی ہو
تم ہر مشکل سے ڈرتی ہو
یہ کیسی محبت کرتی ہو
تم کیسی محبت کرتی ہو

از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top