تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے- مولانا محمد علی جوہر

تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے
پر غیب سے سامانِ بقا میرے لئے ہے

پیغام ملا تھا جو حسین ابنِ علی کو
خوش ہوں وہی پیغامِ قضا میرے لئے ہے

یہ حورِ بہشتی کی طرف سے ہے بلاوا
لبیک کہ مقتل کا صلا میرے لئے ہے

کیوں جان نہ دوں غم میں ترے جب کہ ابھی سے
ماتم یہ زمانے میں بپا میرے لئے ہے

میں کھو کے تری راہ میں سب دولتِ دنیا
سمجھا کہ کچھ اس سے بھی سوا میرے لئے ہے

توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لئے ہے

سرخی میں نہیں دستِ حنا بستہ بھی کچھ کم
پر شوخئ خونِ شہداء میرے لئے ہے

راحل ہوں مسلمان بصد نعرہء تکبیر
یہ قافلہ یہ بانگِ درا میرے لئے ہے

انعام کا عقبٰی کے تو کیا پوچھنا لیکن
دنیا میں بھی ایماں کا صلا میرے لئے ہے

کیوں ایسے نبی پر نہ فدا ہوں کہ جو فرمائے
اچھے تو سبھی کے ہیں برا میرے لئے ہے

اے شافعِ محشر جو کرے تو نہ شفاعت
پھر کون وہاں تیرے سوا میرے لئے ہے

اللہ ہی کے رستے میں موت آئے مسیحا
اکسیر یہی ایک دوا میرے لئے ہے

کیا ڈر جو ہو ساری خدائی بھی مخالف
کافی ہے اگر ایک خدا میرے لئے ہے

جو صحبتِ اغیار میں ہو اس درجہ بیباک
اس شوخ کی سب شرم و حیا میرے لئے ہے

ہے ظلم بہت عام ترا پھر بھی ستمگر
مخصوص یہ اندازِ جفا میرے لئے ہے

مولانا محمد علی جوہر​
 

فرخ منظور

لائبریرین
خوبصورت غزل شئیر کرنے کا شکریہ پیاسا صحرا!
ایک شعر میں شاید ٹائپنگ کی غلطی ہے، ہو سکے تو اسے دوبارہ دیکھ لیجیے۔
"میں کھو تری راہ میں سب دولتِ دنیا
سمجھا کہ کچھ اس سے بھی سوا میرے لئے ہے"
 
خوبصورت غزل شئیر کرنے کا شکریہ پیاسا صحرا!
ایک شعر میں شاید ٹائپنگ کی غلطی ہے، ہو سکے تو اسے دوبارہ دیکھ لیجیے۔
"میں کھو کے تری راہ میں سب دولتِ دنیا
سمجھا کہ کچھ اس سے بھی سوا میرے لئے ہے"

شکریہ سخنور بھائی جی واقعی ایک لفظ "کے" رہ گیا تھا ۔ اب اس کی تصحیح کر دی ہے ۔ امید ہے کہ اپ اسی طرح رہنمائی فرماتے رہیں گے۔
 
Top