سرد راتوں میں تندوری چائے کی چاہ مزید بڑھ گئی ہے، یہ تندوری چائے آخر ہے کیا؟
چائے وہ خاص مشروب ہے جس کے متعارف کرانے کا سہرا چینیوں کے سر جاتا ہے جبکہ کہا جاتا ہے کہ اسے برصغیر میں گوروں نے روشناس کرایا۔
نیند، کاہلی، سستی بھگانی ہو، چستی لانی ہو تو ایک کڑک چائے کا کپ کافی ہوتا ہے۔برصغیر پاک و ہند میں مختلف اقسام کی چائے پینے کا رواج عام ہوگیا ہے، اس سے قبل سب سے زیادہ دودھ والی چائے مشہور تھی، مگر اس دودھ والی چائے میں بھی مختلف تجربات کرکے اور کچھ جڑی بوٹیاں، و روز مرہ کے مصالحے شامل کر کے مصالحہ چائے بنائی جانے لگی ہے۔
یہ چائے شہروں میں ہی نہیں، جہاں دودھ لسی پینا ثقافت میں شامل ہے یعنی کے گاؤں دیہات میں بھی اپنی جگہ خوب بنا چکی ہے۔دارچینی، ادرک، شہد، الائچی، بادیان،جنسنگ، کیمومائیل،گل بنفشہ اور دیگر ہربس یعنی جڑی بوٹیوں کی علیحدہ علیحدہ اقسام کے یا ان سب چیزوں کو ملا کر نہ صرف قہوہ بناکر استعمال کیا جاتا ہے بلکہ ان کی دودھ والی چائے پینا بھی عام زندگی میں شامل ہوگیا ہے۔
یہ تمام جڑی بوٹیاں یا مصالحہ جات کی چائے یا قہوہ ناصرف مختلف قسم کی موسمی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی فراہم کرتا ہے بلکہ یہ کئی امراض کا علاج بھی ہے۔اسی طرح سلم ٹی یعنی وزن کم کرنے اور چربی کو گھلانے میں معاون و مددگار چائے یا قہوہ بھی عام بازار میں دستیاب ہے تاہم اس کا استعمال بغیر کسی ڈاکٹر کے مشورے کے درست نہیں۔
اب تذکرہ ہے تندوری چائے کا جو کہ مشروب بھی خاص ہے اور اسے پیش کرنے کا انداز بھی دلگداز ہے۔تندور میں دہکتے انگاروں پر مٹی کے برتنوں میں چائے بنائی جاتی ہے اور انہی انگاروں پر چھوٹی چھوٹی مٹکیاں گرم کرکے خاص لوازمات کے ساتھ تیار چائے، ان گرم ہوتی مٹکیوں میں ڈالی جاتی ہے جس میں ابال آتا ہے اور وہ خاص لذت، مزا اور خوشبو پیدا کرتا ہے جو اتنے جتن کر کے تندوری چائے بنانےاور پینے کا خاصہ ہے۔
یہ چائے اتنی خاص ہوتی ہے کہ اسے پیش کرنے کا انداز بھی نرالا ہوتا ہے، کڑک دودھ والی تندوری چائے کا جو بھی ایک گھونٹ پیتا ہے وہ تعریف کئے بغیر رہ پاتا، اسے پیش بھی مٹی کی چھوٹی سی مٹکی میں جاتا ہے۔
لنک