محمدارتضیٰ آسی
محفلین
غزل
عنوانِ محبت مری پہچان ہو آسی
اور وہ مری پہچان کا عنوان ہو آسی
وہ آتشِ دوراں ہو کہ ہو آتشِ جاناں
تم جلنے جلانے کا ہی سامان ہو آسی
دے ڈالے اسے ربطِ مصائب کے حوالے
تم عشق کے آداب سے انجان ہو آسی
جب سے نظر آئی ہے قبا بند سے عاری
اس وقت سے تم چاک گریبان ہو آسی
بس ایک تمنا ہے کہ ہمسائے میں میرے
رحمت کدہِ بادہ فروشان ہو آسی
میخانے کے باہر سے چلے جاتے ہو پیاسے!
بنتے ہو یا پھر صاحبِ ایمان ہو آسی
نظروں کی حقارت کو سمجھتے ہو محبت
نادان ہو، نادان ہو، نادان ہو آسی
محمد ارتضیٰ الآسی
عنوانِ محبت مری پہچان ہو آسی
اور وہ مری پہچان کا عنوان ہو آسی
وہ آتشِ دوراں ہو کہ ہو آتشِ جاناں
تم جلنے جلانے کا ہی سامان ہو آسی
دے ڈالے اسے ربطِ مصائب کے حوالے
تم عشق کے آداب سے انجان ہو آسی
جب سے نظر آئی ہے قبا بند سے عاری
اس وقت سے تم چاک گریبان ہو آسی
بس ایک تمنا ہے کہ ہمسائے میں میرے
رحمت کدہِ بادہ فروشان ہو آسی
میخانے کے باہر سے چلے جاتے ہو پیاسے!
بنتے ہو یا پھر صاحبِ ایمان ہو آسی
نظروں کی حقارت کو سمجھتے ہو محبت
نادان ہو، نادان ہو، نادان ہو آسی
محمد ارتضیٰ الآسی