ادیب برادری
السلام علیکم
میں نے ظفری صاحب سے ان کی ایک تحریر پر تنقید کی اجازت لی ہے۔ یہاں میں پہلے ان کی تحریر درج کروں گا اور پھر اس پر اپنی تنقید لکھوں گا۔ یاد رہے ظفری نے یہ تحریرگفتگو کے ایک تانے بانے میں لکھی ہے تو ان کا مقصد صرف ایک سوال سے متعلق اپنا خیال پیش کرتا تھا اور یہ انہوں نے ہاتھ کو روک کر لکھی۔ اس لیے ہم ان کو سولی پر نہیں چڑھا رہے ۔ بلکہ ان کی تحریر کو استعمال کرکے ادیب برادری کو بتا رہے ہیں کہ تبصرہ اور تنقید کے رسم و رواج اور اصول ہوتے ہیں۔ میں چاہوں گا دوسرے ادیب اور قاری بھی اس پر تبصرہ لکھیں۔ضروری نہیں کے یہ تنقید ہی ہو۔ آپ بغیر تکنیکی پوائنٹ کوشامل کیے یہ بتاسکتے ہیں کہ میں آپ کو تحریر میں کیا پسند آیا اور آپ کی رائے میں مصنف نےاس تحریر میں موضوع کو اچھی طرح پیش کیا۔ ہمشہ مثبتی لکھیے۔ مثال کے طور پر یہ نا لکھیں کے " مجھے اس بات سے بالکل اتفاق نہیں" ، یہ لکھیں ": ہم یہ دوسرا پہلو سے بھی دیکھ سکتے ہیں جس کو اس تحریر میں شامل کرکے اس کے جواب بھی بتائے جاتے تاکہ قاری کو مسلہء کے دو نوں رخ دیکھنے کو ملتے" وغیرہ
میں آپ سب لوگوں کو مدعو کرتا ہوں ، جن کے نام یہاں ہیں اور جن کے نام یہاں نہیں ہیں۔ وقت کی قید نہیں ۔ اپنے وقت کے لحاظ آپ لکھیں اور یہاں پوسٹ کریں
شکریہ
والسلام
تفسیر
اعجاز صاحب
محمدوارث
ابن سعید
سخنوار
فاتع
عبدالرحمن سید
م م مغل
یونس رضا
خرم شہزاد خرم
زرقا مفتی
سیدہ شگفتہ
ایم بلال
[line]
سوال
" کسی بھی رشتے کی کامیابی اور ناکامی کے کیا عوامل ہو سکتے ہیں"
محبت خلوص سے مشروط ہے اور خلوص احساس سے
ظفری
معاشرے میں انسانوں کے ایک دوسرے سے تعلقات اور روابط کو رشتوں کا نام دیا جاتا ہے ۔ یہ رشتے مخلتف نوعیت کے ہوسکتے ہیں ۔ چونکہ رشتوں کی یہ نوعیت مخلتف ہوتی ہے اس وجہ سے رشتوں میں پختگی ، مضبوطی ، اور دیگر عوامل کے معیار کے مخلتف ہونےکا بھی امکان موجود رہتا ہے ۔ معاشرے سے لیکر خاندان اور خاندان سے لیکر ایک فرد تک رشتوں کا ایک طویل سلسلہ پھیلا ہوا ہوتا ہے ۔ اور ہر رشتے کی طنابیں ، احساس سے مزین ہوتی ہیں ۔ اور یہ احساس ، انسان کے اندر اس کی اپنی فطرت ، ذاتی خواہشات اور دلچسپی کا مرہونِ منت ہوتا ہے ۔ چونکہ کسی بھی رشتہ کے وجود کے لیئے ایک سے زائد فرد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس لیئے کوئی بھی رشتہ ، فریقین کی صورت میں ظہور پذیر ہوجاتا ہے ۔ جہاں مختلف فطرت ، مختلف سوچ ، مختلف نظریات ، مختلف رحجانات اور مخلتف توقعات کارفرما ہوتیں ہیں ۔ چنانچہ اس احساس کی شدت جو کسی بھی رشتے میں ایک بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس میں اتار چڑھاؤ ، وقت اور حالات کی تبدیلی کے ساتھ پیدا ہوتا رہتا ہے ۔ رشتہ کسی بھی نوعیت کا ہو ۔ وہ اسی احساس کی شدت کے گرد گھومتا ہے ۔ ہم اسی احساس کو خلوص ، محبت ، نفرت ، اور دیگر چیزوں سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اور اس احساس کی شدت میں کمی وبیشی ہمیں رشتوں میں درجات بنانے پر مجبور کرتی ہے ۔
رشتوں میں کامیابی اور ناکامیابی کا انحصار فریقین کے مابین امیدوں اور توقعات کے توازن پر ہوتا ہے ۔ محبت خلوص سے مشروط ہے اور خلوص احساس سے ۔ احساس کی نوعیت جیسی ہوگی ۔ یہ عوامل بھی اسی سطح پر اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ ہر رشتہ میں خلوص اور محبت پائی جاتی ہے ۔ ( میرے نزدیک رشتہ اسی کا نام ہے ) مگر احساس کی نوعیت قدرے مختلف ہوگی ۔ اسی نوعیت پر رشتے کی کامیابی اور ناکامی کا دارومدار ہوتا ہے ۔ اگر انسان میں یہ احساس ، محبت سے سرشار ہو اور اس میں خلوص اپنی انتہا پر پہنچا ہوا ہو تو اس احساس کی نوعیت انتہائی درجے پر ہوگی ۔ اس صورتحال میں آدمی اس رشتے کو ہمیشہ مقدم رکھے گا جس سے یہ احساس منسلک ہوگا ۔ کم و بیش اگر یہ معاملہ کسی فریقین کے مابین موجود ہو تو رشتے میں ہم آہنگی کے ساتھ اس کی کامیابی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں ۔ کیونکہ یہاں امیدوں اور توقعات میں ایسا توازن پیدا ہوجاتا ہے ، جو کبھی بھی اپنے دائرہِ اختیار باہر سفر اختیار نہیں کرتے ۔ اور یہی دائرہ کار رشتوں کو ایک دوسرے کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں ۔ اگر ایسا ہوگا تو رشتہ پائیدار اور دیرپا ہوگا ۔ ورنہ بصورتِ دیگر اس میں دڑاریں پڑنے جانے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے ۔
میں آپ کو ایک سادہ سی مثال دیتا ہوں ۔ بات مختصر کروں گا کہ طوالت کی صورت میں موضوع اپنے پیرائے سے باہر نکل جائے گا ۔
فرض کریں کہ آپ ایک آرٹیکٹ ہیں ۔ آپ نے سوچا کہ ایک عمارت بنائی جائے ۔ یہ احساس ہے ۔ آپ نے پوری تندہی سے اس منصوبے " احساس " پر کام کیا کہ کہاں کیسے چوکھٹیں لگائیں جائیں ۔ کہاں کیسا در ہوگا ۔ عمارت کا کلر کیسا ہوگا ۔ غرض یہ کہ آپ نے اس کی بھرپور ڈیزائنگ کی ۔ یہ خلوص ہے ۔ جب عمارت بن کے سامنے آگئی تو یہ محبت ہے ۔ یعنی محبت ایک آؤٹ پٹ ہے ۔ خلوص ایک پروسیجیر ہے ۔ اور احساس ایک پروگرام ہے ۔
اب میری تحریر کے اس جملے کو دیکھیں " محبت خلوص سے مشروط ہے اور خلوص احساس سے ۔ "
میرا خیال ہے کہ اب احساس ، خلوص اور محبت کے درمیان کا تیکنکی فرق واضع ہوگیا ہوگا ۔
[line]
تبصرہ وتنقید
محبت خلوص سے مشروط ہے اور خلوص احساس سے
تفسیراحمد
کچھ دنوں پہلےظفری صاحب کی ایک تحریر پر نظر پڑی۔ تحریر “ کسی بھی رشتے کی کامیابی اور ناکامی کے کیا عوامل ہو سکتے ہیں“ کے جواب میں پیش کی گئی تھی۔ ظفری نہ صرف شاعر ہیں بلکہ ایک اچھے تحریر نگار بھی ہیں۔ اس کا انداز تحقیقانہ ہوتا ہے اور ان کی تحریرمیں پختگی ہوتی ہے۔ ان کے خیالات منتشر نہیں ہوتے بلکہ ایک خیال کو مکمل اور تفصیل سے پیش کرتے ہیں۔ بعض دفعہ ان کے الفاظ انتخاب اسے ہم سروں کے لیے مخصوص کردیتا ۔اور بعض دفعہ وہ اسے عام فہم کردیتے ہیں ۔ اس تحریر کا مرکزی خیال " محبت خلوص سے مشروط ہے اور خلوص احساس سے“ ہے ۔
پہلی دفعہ پڑھنے میں ایسا لگتا ہے کہ ان کا خطاب ہم سر ہیں۔ مگر دوسری دفعہ پڑھنے سے مطلب واضع ہونے لگتا ہے۔ بعض دفعہ ایک تحریر کو سمجھنے کے لیے اسے کئی بار پڑھنا ضروری ہوتا ہے اور یہاں یہی بات ان کے قارئین کے سوالات سے ظاہر ہوتی ہے۔
وہ احساس اور اس کے اردگرد تانا بنتے ہیں ۔ ان کے خیال میں “خلوص ، محبت ، نفرت اور دوسری چیزیں “ احساس کے مختلف درجوں کےنام ہیں۔ اور رشتوں کی کامیابی اور ناکامیابی کا دارومدار احساس پر ہے۔اور احساس کی شدت کا احساس دلاتے ہیں۔
لیکن ان کی تحریر میں احساس کیا ہے؟ ظاہر نہیں ہوتا۔۔۔ وہ ہمیں احساس کی نوعیت بتاتے ہیں۔۔۔ مگر وہ نوعیت کی تعریف بکھری ہوئی ہے۔ احساس میں محبت کی موجودگی کو ظاہر کرتے ہیں اور اس کی بنا پر خلوص کی بلندی کا اظہار کرتے ہیں۔ رشتے سے احساس کے نوعیت کی بنا پر رشتہ کا منسلک ہونا بتاتے ہیں۔ اور “یہ احساس ، انسان کے اندر اس کی اپنی فطرت ، ذاتی خواہشات اور دلچسپی کا مرہونِ منت ہوتا ہے “۔
ان کا کہنا ہے کہ “ہر رشتہ میں خلوص اور محبت پائی جاتی ہے ( میرے نزدیک رشتہ اسی کا نام ہے ) “ کیونکہ پر رشتہ میں خلوص محبت پائی جاتی جاتی ہے اور خلوص و محبت احساس کا ایک درجہ ہیں اس لیے رشتہ احساس ہے۔
اگے چل کر ہماری آسانی کے لیے ایک مثال ہے دیتے ہیں جس میں وہ احساس کو “ پروگرام “ سے خلوص کو “ پروسیجر“ سے اور محبت “ آؤٹ پٹ“ سے نسبت دیتے ہیں ۔۔۔ وہ مضمون کو اس جملے پر ختم کرتے ہیں “ احساس ، خلوص اور محبت کے درمیان کا تیکنکی فرق واضع ہوگیا ہوگا ۔
مثال کے چنے سے یہ ظاہر ہوتا کے اس تحریر میں رشتہ جو ایک عمل ہے اور احساس، خلوص، محبت جو جذبات ہیں کے درمیان ہ تفریق نہیں کرتے۔
ہمیں احساس سے متعلق تمام تفصیل پتہ چل جاتی ہے لیکن احساس کیا ہے ؟ یہ سوال قارئین کے ذہن میں رہ جاتا۔