محمود احمد غزنوی
محفلین
تنِ تنہا سوئے منزل رواں ہوں
خود اپنی ذات میں اک کارواں ہوں
ترے جلووں میں اتنا کھو گیا ہوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہاں ہوں
ہزار نغمے ہیں موجِ نفس میں
کئی خاموشیوں کا ہم زباں ہوں
تری تخلیق کا ہوں اک کرشمہ
تری ہستی کا اک بیّن نشاں ہوں
وفا کی رفعتوں کو چھو رہا ہوں
اِنہی پامالیوں کا آسماں ہوں
کون ہے دل میں دھڑکنوں کی طرح
کس کی آغوش کا خواہاں ہوں
تمہیں خود کی قسم اتنا بتادو
ستارہ ہوں کہ گردِ کارواں ہوں
کشتِ جاں کو سدا بہار کیا
اپنے خونِ جگر پہ نازاں ہوں
جسے دعوی ہو غوّاصی کا آئے
تلاطم خیز بحرِ بے کراں ہوں
غمِ جاناں کے مداوے کیلئے
ہر نفس محوِ غمِ دوراں ہوں
خود اپنی ذات میں اک کارواں ہوں
ترے جلووں میں اتنا کھو گیا ہوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہاں ہوں
ہزار نغمے ہیں موجِ نفس میں
کئی خاموشیوں کا ہم زباں ہوں
تری تخلیق کا ہوں اک کرشمہ
تری ہستی کا اک بیّن نشاں ہوں
وفا کی رفعتوں کو چھو رہا ہوں
اِنہی پامالیوں کا آسماں ہوں
کون ہے دل میں دھڑکنوں کی طرح
کس کی آغوش کا خواہاں ہوں
تمہیں خود کی قسم اتنا بتادو
ستارہ ہوں کہ گردِ کارواں ہوں
کشتِ جاں کو سدا بہار کیا
اپنے خونِ جگر پہ نازاں ہوں
جسے دعوی ہو غوّاصی کا آئے
تلاطم خیز بحرِ بے کراں ہوں
غمِ جاناں کے مداوے کیلئے
ہر نفس محوِ غمِ دوراں ہوں