جگوں سے ترے در کے آگے کھڑا ہوں میں
اک دائمی پیاس لے کر
بجھی آس لے کر
مرے جلتے ماتھے کو
صندل ہتھیلی کی سوغات دے
میرے تن کے بیاباں کو
شبنم گلابوں کے باغات دے
میری چھاتی کے بنجر کو اکرام کی سبز برسات دے
شک کی سرحد پہ بھٹکے ہوئے کارواں کو
جرس کی صداؤں سے مسحور کر
روح کے تشنہ پیالے کو معمور کر
تیرہ آنگن کو جگ مگ چنبیلی سے پرنور کر
ایک موہوم سی بوند کو بے کراں کر
مری سُونی دہلیزکو اپنے درشن کی مدرا سے مخمور کر
خشک مٹی کی ڈھیری کو
اپنے مہکتے ہوئے لمس سے جاوداں کر
قیامت کے کہرام میں اک ٹھٹھرتی صدا
برف پاتال میں ٹمٹماتا دیا
تند صدیوں کے جھکڑ میں اڑتی ہوئی ایک دھجی
زمانے کے سیلاب میں ڈوبتی ڈوبتی زندگی
۔۔۔ کوئی تنکا عطا کر
اک دائمی پیاس لے کر
بجھی آس لے کر
مرے جلتے ماتھے کو
صندل ہتھیلی کی سوغات دے
میرے تن کے بیاباں کو
شبنم گلابوں کے باغات دے
میری چھاتی کے بنجر کو اکرام کی سبز برسات دے
شک کی سرحد پہ بھٹکے ہوئے کارواں کو
جرس کی صداؤں سے مسحور کر
روح کے تشنہ پیالے کو معمور کر
تیرہ آنگن کو جگ مگ چنبیلی سے پرنور کر
ایک موہوم سی بوند کو بے کراں کر
مری سُونی دہلیزکو اپنے درشن کی مدرا سے مخمور کر
خشک مٹی کی ڈھیری کو
اپنے مہکتے ہوئے لمس سے جاوداں کر
قیامت کے کہرام میں اک ٹھٹھرتی صدا
برف پاتال میں ٹمٹماتا دیا
تند صدیوں کے جھکڑ میں اڑتی ہوئی ایک دھجی
زمانے کے سیلاب میں ڈوبتی ڈوبتی زندگی
۔۔۔ کوئی تنکا عطا کر