سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں
تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں
یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں
اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں
تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں
دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مگر وہ رکا نہیں
کچھ دیر اور کاش وہ رک جائیں میرے پاس
انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں
آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ بھوک تو ہے دلوں میں جگہ نہیں
سجاد بستیوں کی گئی رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں
یاسر شاہ
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں
تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں
یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں
اس نے انا کے پہرے کچھ ایسے لگا لئے
وہ میرے شائبے میں کسی سے ملا نہیں
تیری خبر ملے مجھے زنداں میں کس طرح
جب مدتوں سے کوئی دریچہ کھلا نہیں
دریا میں الجھنوں کے مجھے ڈوبتے ہوئے
مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مگر وہ رکا نہیں
کچھ دیر اور کاش وہ رک جائیں میرے پاس
انجان دشمنوں سے تو ڈرتے ہیں سب کے سب
لیکن کسی کے دل میں بھی خوفِ خدا نہیں
آلات نے کچھ ایسے بدل دی سبھی کی سوچ
جسموں پہ بھوک تو ہے دلوں میں جگہ نہیں
سجاد بستیوں کی گئی رونقیں کہاں
اب آ کے محفلوں میں کوئی بیٹھتا نہیں