تنہائی - ایک نظم

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ: (بغیر قافیہ ایک نظم )
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

ہستی ہے سفر جس کا آغاز ہے تنہائی
تنہا ہے سفر سارا انجام ہے تنہائی

رنگینیِ محفل کا کیسے ہو اثر اس پر
بے چین کرے جس کو محفل میں ہے تنہائی

بنجر ہے زمیں دل کی ویران تصور ہے
وحشت ہے خیالوں میں خوابوں میں ہے تنہائی

احباب جلو میں ہیں ہے زادِ سفر وافر
پھربھی ہے اکیلا وہ ہمراہ ہے تنہائی

کچھ ٹوٹ گیا ہے جو رنگوں بھری دنیا ہے
بے رنگ ہوئی تب سے تب سے یہ ہے تنہائی​
 

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
قافیہ کے بغیر نظم لکھنے کی کوشش کی ہے تنہائی کے موضوع پر
مفہوم کے لحاظ سے تو تنہائی لفظ کو استعمال کرتے ہوئے مختلف مضامین کے مختلف غزلیہ اشعار لگ رہے ہیں۔ اس لئے ان کو غزل یا مسلسل نظم کے طور پر ہی دیکھا اور سمجھا جائے گا۔ اسے نظم تو نہیں مان سکتا۔
 
مفہوم کے لحاظ سے تو تنہائی لفظ کو استعمال کرتے ہوئے مختلف مضامین کے مختلف غزلیہ اشعار لگ رہے ہیں۔ اس لئے ان کو غزل یا مسلسل نظم کے طور پر ہی دیکھا اور سمجھا جائے گا۔ اسے نظم تو نہیں مان سکتا۔
سر الف عین
آپکا بہت شکریہ۔ سر تبدیلی کے بعد اسے آزاد نظم بنانے کی کوشش کی ہے۔ کہاں تک کامیابی ہوئی ؟ مہربانی فرماکر راہنمائی کریں۔

کیسی ہے یہ تنہائی
انساں کے مقدر میں
آغاز سے تنہائی
پھر چار دنوں کا ہے محفل کا فقط دھوکہ
انجام بھی تنہائی
اک بھول میں تھا میں بھی
کہ حلقہِ یاراں ہے
کچھ ٹوٹ گیا جب سے
رنگوں سے بھری دنیا
بے رنگ ہوئی تب سے
ہونے لگی تنہائی
بنجر ہے زمیں دل کی
ویران تصور ہے
وحشت ہے خیالوں میں
خوابوں میں ہے تنہائی
رنگینیِ محفل کا
اب ہو نہ اثر مجھ پر
بے چین کرے مجھ کو
محفل میں بھی تنہائی
احباب جلو میں ہیں
ہے زادِ سفر وافر
پھربھی میں اکیلا ہوں
ہمراہ ہے تنہائی
کیسی ہے یہ تنہائی​
 
آخری تدوین:
اب درست نظم لگ رہی ہے
اک بھول میں تھا میں بھی
کہ حلقہِ یاراں ہے
کچھ ٹوٹ گیا جب سے
اسے یوں بدل دیا جائے

اک بھول میں تھا میں بھی
اک حلقہِ یاراں تھا
جو ٹوٹ گیا جب سے

تو کیسا رہے؟
باقی درست لگ رہی ہے نظم
سر الف عین
شکریہ سر!
آپ کی تجویز سے یہ حصہ بہتر ہو گیا ہے۔ اگر گستاخی نہ سمجھی جائے تو اسے پڑھ کر تھوڑ ی سی مزید ترمیم ذہن میں آئی ہے۔ آخری رائے آپ کی ہی ہوگی۔
اک بھول میں تھا میں بھی
جو حلقہِ یاراں تھا
وہ ٹوٹ گیا جب سے
رنگوں سے بھری دنیا
بے رنگ ہوئی تب سے
تب سے ہے یہ تنہائی
 
آخری تدوین:
سر الف عین
ترمیم کے بعد:

کیسی ہے یہ تنہائی
کیوں ہوتی ہے تنہائی
انساں کے مقدر میں
آغاز سے تنہائی
پھر چار دنوں کا ہے محفل کا فقط دھوکہ
انجام بھی تنہائی
اِک بھول میں تھا میں بھی
تھا ناز مجھے اب تک جو حلقہِ یاراں پر
وہ ٹوٹ گیا جب سے
رنگوں سے بھری دنیا
بے رنگ ہوئی تب سے
تب سے ہے یہ تنہائی
بنجر ہے زمیں دل کی
ویران تصور ہے
وحشت ہے خیالوں میں
خوابوں میں ہے تنہائی
رنگینیِ محفل کا
اب ہو نہ اثر مجھ پر
بے چین کرے مجھ کو
محفل میں بھی تنہائی
احباب جلو میں ہیں
ہے زادِ سفر وافر
پھربھی میں اکیلا ہوں
ہمراہ ہے تنہائی
کیسی ہے یہ تنہائی
کیوں ہوتی ہے تنہائی​
 

الف عین

لائبریرین
تھا ناز مجھے اب تک جو حلقہِ یاراں پر
یہ بیانیہ درست نہیں، جس حلقۂ یاراں کہنے سے محاورہ درست ہوتا ہے لیکن مفہوم نہیں، پہلے والی صورت ہی بہتر ہے
اس کے علاوہ یہ اور محض ایک اور مصرع دو مفعول مفاعیلن پر مبنی ہیں، ان کو بھی دو مصرعوں میں تقسیم کر دو تو مکمل معری نظم بن جائے
 
تھا ناز مجھے اب تک جو حلقہِ یاراں پر یہ بیانیہ درست نہیں، جس حلقۂ یاراں کہنے سے محاورہ درست ہوتا ہے لیکن مفہوم نہیں، پہلے والی صورت ہی بہتر ہے
اس کے علاوہ یہ اور محض ایک اور مصرع دو مفعول مفاعیلن پر مبنی ہیں، ان کو بھی دو مصرعوں میں تقسیم کر دو تو مکمل معری نظم بن جائے
محترم سر الف عین
بہت شکریہ ! معری نظم والی تجویز صائب ہے۔ میں دو لمبے مصرعوں کو تقسیم کردیتا ہوں۔
تھا ناز مجھے اب تک جو حلقہِ یاراں پر سر اگر مفہوم یہی رکھنا ہو تو کیا اس طرح ٹھیک ہوگا؟
جو ناز مجھے اب تک
تھاحلقہِ یاراں پر
وہ ٹوٹ گیا جب سے

دوسرا سوال سر یہ ہے کہ کیا آزاد نظم میں تمام مصرعوں کے اوزان برابر نہیں ہوسکتے؟
 

الف عین

لائبریرین
تھا ناز مجھے اب تک جو حلقہِ یاراں پر سر اگر مفہوم یہی رکھنا ہو تو کیا اس طرح ٹھیک ہوگا؟
جو ناز مجھے اب تک
تھاحلقہِ یاراں پر
وہ ٹوٹ گیا جب سے
درست ہو گیا

دوسرا سوال سر یہ ہے کہ کیا آزاد نظم میں تمام مصرعوں کے اوزان برابر نہیں ہوسکتے
اسی کو تو معری نظم کہا جاتا ہے
پابندنظم.. جس میں ردیف قافیے کا التزام ہو، بحر اور افاعیل کی تعداد مقرر ہو
معری... جس میں ردیف قافیہ نہ ہو، لیکن بحر اور افاعیل کی تعداد مقرر ہو
آزاد... جس میں افاعیل کی تعداد مختلف ہو، کسی میں زیادہ کسی میں کم
نثری.. جس میں بحر اور افاعیل ہی نہ ہوں
 
درست ہو گیا


اسی کو تو معری نظم کہا جاتا ہے
پابندنظم.. جس میں ردیف قافیے کا التزام ہو، بحر اور افاعیل کی تعداد مقرر ہو
معری... جس میں ردیف قافیہ نہ ہو، لیکن بحر اور افاعیل کی تعداد مقرر ہو
آزاد... جس میں افاعیل کی تعداد مختلف ہو، کسی میں زیادہ کسی میں کم
نثری.. جس میں بحر اور افاعیل ہی نہ ہوں
بہت شکریہ سر!
اب بات سمجھ میں آگئی ہے۔
 
Top