فرقان احمد
محفلین
تنہائی کے سب دن ہیں، تنہائی کی سب راتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں!
ہر آن تسلی ہے، ہر لحظہ تشفی ہے ۔۔۔!
ہر وقت ہے دل جوئی، ہر دم ہیں مداراتیں
کوثر کے تقاضے ہیں، تسنیم کے وعدے ہیں
ہر روز یہی چرچے، ہر رات یہی باتیں !!!
معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں ۔۔۔ اور ایسی کراماتیں!
بیٹھا ہوا توبہ کی تو خیر منایا کر ۔۔۔!!!
ٹلتی نہیں یوں جوہرؔ اس دیس کی برساتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں!
ہر آن تسلی ہے، ہر لحظہ تشفی ہے ۔۔۔!
ہر وقت ہے دل جوئی، ہر دم ہیں مداراتیں
کوثر کے تقاضے ہیں، تسنیم کے وعدے ہیں
ہر روز یہی چرچے، ہر رات یہی باتیں !!!
معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں ۔۔۔ اور ایسی کراماتیں!
بیٹھا ہوا توبہ کی تو خیر منایا کر ۔۔۔!!!
ٹلتی نہیں یوں جوہرؔ اس دیس کی برساتیں