تن تو ہے، من تلاش کرتے ہیں غزل نمبر 165 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
تن تو ہے، من تلاش کرتے ہیں
دِل ہے، دھڑکن تلاش کرتے ہیں

عکس کِردار کا دِکھائے جو
ایسا درپن تلاش کرتے ہیں

اپنے اسلاف کی ترقی کا
آؤ مدفن تلاش کرتے ہیں

چار دِن کے جہاں میں جانے کیوں؟
لوگ مسکن تلاش کرتے ہیں

ساتھ جِن کے نہ ہو کوئی رہبر
اُن کو رہزن تلاش کرتے ہیں

دوست بھی ایسے ڈُھونڈتے ہیں ہمیں
جیسے دُشمن تلاش کرتے ہیں

بچنا ہوگا ہمیں مُنافق سے
سانپ روزن تلاش کرتے ہیں

اے خزاں! چل اُجاڑنے کے لئے
کوئی گُلشن تلاش کرتے ہیں

بِجلیو! آؤ تباہ کرنے کو
اِک نشیمن تلاش کرتے ہیں

سوچ بچوں کی ہے بڑے بوڑھے
وجہِ قدغن تلاش کرتے ہیں

عِشق میں ہم بھی بن گئے مجنوں
جا بجا بن تلاش کرتے ہیں

جِس میں غم کی نہ آئے پرچھائی
ایسا آنگن تلاش کرتے ہیں

خُشک سالی میں ہیں ترے بندے
مولیٰ ساون تلاش کرتے ہیں

ایک دِن آئیں گے نِگاہوں میں
اہلِ فن فن تلاش کرتے ہیں

تُم جوانی کو سوچتے ہی رہو
ہم لڑکپن تلاش کرتے ہیں

بِیتے ماضی میں آج بھی
شارؔق
اپنا بچپن تلاش کرتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
بس یہ اشعار اچھے نہیں لگے، کچھ مفہوم کے اعتبار سے
بچنا ہوگا ہمیں مُنافق سے
سانپ روزن تلاش کرتے ہیں
سانپ کے بل کو روزن نہیں کہا جاتا، روزن اس چھوٹی کھڑکی کو کہا جاتا ہے جو چھت کے نزدیک یا چھت پر ہی ہوتی ہے، سانپ تو اس میں گھس ہی نہیں سکتا
اے خزاں! چل اُجاڑنے کے لئے
کوئی گُلشن تلاش کرتے ہیں
تباہی مچانا چاہ رہے ہو؟ کچھ اور وجہ بناؤ
بجلیو! آؤ تباہ کرنے کو
اِک نشیمن تلاش کرتے ہیں
یہ بھی ویسا ہی ہے، تخریب کاری! اور بحر میں بھی نہیں پہلا مصرع

سوچ بچوں کی ہے بڑے بوڑھے
وجہِ قدغن تلاش کرتے ہیں
واضح نہیں ہوا۔
باقی اشعار درست ہیں، بس تکبندی زیادہ لگتے ہیں
 
Top