کاشفی
محفلین
توانائی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پاکستان محفوظ نہیں رہے گا، امریکاجریدہ
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی جریدہ”ٹائم“ لکھتا ہے کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق کوئلے کے186 ارب ٹن ذخائر ایک لاکھ میگا واٹ بجلی کے مساوی ہیں اور ونڈ سے3لاکھ46ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے استحصال سے یہ وسائل محدود ہیں۔درآمدی تیل پر حد سے زیادہ انحصار نے تیل کی قیمتیں آسمان پر پہنچا دی ہیں۔ جریدے کو انٹرویو میں، پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ تین یا چار سال میں توانائی کے مسئلے کو حل نہ کیا تو پاکستان محفوظ نہیں ہوگا۔ ہم بالاخر اس انجام کو پہنچ جائیں گے کہ بجلی نہیں ،پانی نہیں، روز گار نہیں ،پیسہ نہیں۔ یہ ہماری بقا کے لئے بہت ضروری ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان کرہ ارض پر خطرناک ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔ جسے عسکریت پسندی نے اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے، گزشتہ دنوں پشاور میں مسلسل حملوں میں130سے زائد افراد جاں بحق ہوئے یہ صورت حال واضح کرتی ہے کہ افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد اگر طالبان کے حوصلے پست نہ ہوئے تو خون خرابہ مزید ابتری پیدا کرسکتا ہے۔ان پر تشدد واقعات میں شہروں میں ہونے والے بڑے پیمانے پر جرائم اور کئی دہائیوں سے بھارت کے ساتھ جاری تنازعات کی وجہ سے حکومت نے فوج کے لئے سالانہ بجٹ کا 19فی صد فوج کے لئے وقف کردیا ،یہ رقم ترقیاتی مقاصد کے لئے استعمال ہو سکتی تھی۔ایک مضبوط معیشت معیار زندگی کی بہتری، مستقبل کے لئے امید اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کے لئے ضروری ہے۔ لیکن قابل بھروسہ بجلی کی کمی نے پاکستان میں خوشحالی کو کوسوں دور کردیا ہے۔گزشتہ پانچ سال کے دوران جی ڈی پی کی نمو اوسطاً تین فی صد رہی جو غربت کے خلاف جنگ اور روزگار کے نئے مواقع کے لئے ناکافی ہے۔ حالیہ برسوں میں 12 سے 16 گھنٹے کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے ملک بھر کے کاروبار کو شدید متاثر کیا ہے جس سے بے روزگاری اور غم وغصہ احتجاج میں بدل گیا۔لوگوں کی برداشت جواب دے چکی ہے۔پاکستان کی30فی صد سے زائد توانائی پودوں سے حاصل ہوتی ۔اس نظام میں خرابی کی وجہ نجی اور سرکاری انٹر پرائزز کا گٹھ جوڑ اور ناقص انفرااسٹرکچر بھی ہے جو بجلی کے زیاں کا سبب ہے، توانائی کی موٴثر بچت یا متبادل ذرائع کے لئے کافی سرمایہ کاری نہیں۔