محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
ابھی اس پٹاری سے بہت کچھ نکلنا باقی ہے۔ دونوں اطراف کے مؤقف میں جھول ہیں
ابھی اس پٹاری سے بہت کچھ نکلنا باقی ہے۔ دونوں اطراف کے مؤقف میں جھول ہیں
لگتا ہے مجھے ہی کوئی ریسرچ کرنا پڑے گی، یہ تو مشکوک سی ٹرانزیکشن ہے۔ شکر ہے کہ اس شاپ سے طویل عرصہ تک جڑے رہنے والے ایک بندے کو جانتا ہوں مگر ہمت نہیں پڑ رہی رابطے کی، خدا جانے کیا کہہ دے۔ بس اتنا بتا دوں وہ پروفیسر احمد رفیق اختر کے ادارے علامات سے بھی وابستہ ہے بلکہ اس ادارے کا کلیدی رکن سمجھیں۔
بیشک۔ اگر تو اوپر موجود رسید مشکوک یا جعلی ہے تو اس بارہ میں اس کو یقیناً پتا ہوگا۔ یہ رسید پاکستان کے معروف سینیر صحافی طلعت حسین نے کچھ ماہ قبل اپنے ٹویٹر پر ڈالی تھی۔ آپ بھی ڈبل چیک کر لیںشکر ہے کہ اس شاپ سے طویل عرصہ تک جڑے رہنے والے ایک بندے کو جانتا ہوں مگر ہمت نہیں پڑ رہی رابطے کی، خدا جانے کیا کہہ دے۔
حرمین میں درس کے حلقے لگتے ہیں جہاں پر حج یا عمرے کے متعلق لوگ علماء سے سوال کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ ایک بزرگ نے اپنی کسی غلطی کے متعلق عالم سے پوچھا کہ کیا اس غلطی سے کوئی کفارہ مجھ پر لازم تو نہیں ہو گیا ہو گا تو عالم نے کہا کہ جی ہاں اس غلطی پر آپ کو دم دینا پڑے گا یعنی ایک جانور قربان کرنا پڑے گا۔ تو بزرگ کہنے لگا کہ یہ غلطی مجھ سے پانچ سال قبل ہوئی تھی میں نے اسی دم کے ڈر کی وجہ سے کسی عالم سے سوال نہیں کیا آج پانچ سال بعد پوچھ رہا ہوں پھر بھی آپ لوگوں کا وہی جواب ہے۔مگر ہمت نہیں پڑ رہی رابطے کی، خدا جانے کیا کہہ دے۔
موصوف نے لنکڈان سے پروفائل بھی ہٹا دیا ہے، بے چارہ کمزور آدمی ہے، لگتا ہے ڈر گیا ہے۔ اب یہ ہائی پروفائل کیس بن چکا ہے۔بیشک۔ اگر تو اوپر موجود رسید مشکوک یا جعلی ہے تو اس بارہ میں اس کو یقیناً پتا ہوگا۔ یہ رسید پاکستان کے معروف سینیر صحافی طلعت حسین نے کچھ ماہ قبل اپنے ٹویٹر پر ڈالی تھی۔ آپ بھی ڈبل چیک کر لیں
عمران مخالفین کے لیے توشہ خانہ خصوصاً گھڑی والا معاملہ تو بہت ہی بڑا مسئلہ ہے عاطف بھائی 😄کیا توشہ خانہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ ہے ؟ یا محل کے بڑے مسائل نمٹ چکے ؟
عمران خان نے توشہ خانہ سے جو تحائف جتنے میں خریدے ان کی تفاصیل گوشواروں میں پبلک انفارمیشن ہے۔ گھڑی جس مقامی ڈیلر کو بیچی اسکی رسید سینیر صحافی طلعت حسین خود کچھ ماہ قبل اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لے آئے تھے۔ اگر کہیں کچھ جھول ہے تو اس کو پکڑنا مشکل کام نہیں۔ابھی اس پٹاری سے بہت کچھ نکلنا باقی ہے۔ دونوں اطراف کے مؤقف میں جھول ہیں
اور تو کچھ مل ہی نہیں رہا تو چلو یہی سہی۔ عمران صاحب نے بہت کوشش کی کہ گردن چھڑا لیں مگر ۔۔۔۔۔۔ اور کچھ لگتا ہے ہے ہی نہیں۔عمران مخالفین کے لیے توشہ خانہ خصوصاً گھڑی والا معاملہ تو بہت ہی بڑا مسئلہ ہے عاطف بھائی 😄
وہ شاید آئی ایس آئی کے ہاتھوں اغوا کے بعد برہنہ تشدد سے ڈر گیا ہوگا 😉موصوف نے لنکڈان سے پروفائل بھی ہٹا دیا ہے، بے چارہ کمزور آدمی ہے، لگتا ہے ڈر گیا ہے۔ اب یہ ہائی پروفائل کیس بن چکا ہے۔
یہ مقامی ڈیلر اب اس بزنس سے نکل چکے، میں کچھ ہنٹ دیے دیتا ہوں راولپنڈی میں انہوں نے نئے نام سے سیٹ اپ شروع کیا ہے، ایک کلیدی فرد علامات ادارے سے وابستہ ہے۔ اب کوئی جینوئن صحافی کھوج لگانا چاہے تو مشکل نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ صحافی ریسرچ کے عادی نہیں رہے۔عمران خان نے توشہ خانہ سے جو تحائف جتنے میں خریدے ان کی تفاصیل گوشواروں میں پبلک انفارمیشن ہے۔ گھڑی جس مقامی ڈیلر کو بیچی اسکی رسید سینیر صحافی طلعت حسین خود کچھ ماہ قبل اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لے آئے تھے۔ اگر کہیں کچھ جھول ہے تو اس کو پکڑنا مشکل کام نہیں۔
شاہ زیب تو بڑا کیوٹ بندہ ہے۔ یہ تو کوئی سازش ہوئی ہے اس کے خلاف۔
سچی بات ہے مجھے تو ہر وہ صحافی زہر لگتا ہے جو اپنی پسند کی پارٹی کے ہر غلط اقدام کا دفاع کرے۔ اور بدقسمتی سے دونوں اطراف سے ایسے صحافی موجود ہیں۔
صحافی حضرات بھی تو پھر تھوڑا نیوٹریلٹی کا مظاہرہ کریں نا۔ جیو، جنگ، دی نیوز پٹواری گروپ سے وابستہ تقریبا تمام لوگ صرف عمران خان و پی ٹی آئی کیخلاف ہر پروگرام کرتے ہیں یا آرا دیتے ہیں۔ کیا یہ صحافت ہے؟ اے آر وائی گروپ کچھ ماہ قبل تک کھل کر عمران خان و پی ٹی آئی کا ساتھ دے رہا تھا۔ اسے بھی ریاستی جبر کے بعد رام کر لیا گیا۔ اس کا ایک سینیر صحافی شہید دوسرا ملک سے بھگا دیا گیا ہےسچی بات ہے مجھے تو ہر وہ صحافی زہر لگتا ہے جو اپنے پسند کی پارٹی کے ہر غلط اقدام کا دفاع کرے۔ اور بدقسمتی سے دونوں اطراف سے ایسے صحافی موجود ہیں۔
کیا آپ نے ان نارویجین تحائف کی قیمت پر غور کیا؟ناروے میں ۲۰۱۰ تک سیاست دان تحفہ تحائف گھر لیجا سکتے تھے۔ اس کے بعد میڈیا میں شور پڑنے پر قانون میں تبدیلی کر دی گئی۔
Statsråder får ikke beholde gaver
Statsministerens kontor innfører fra og med fredag nye regler som forhindrer statsråder i å beholde gaver de mottar i embets medfør.www.nrk.no
سیاست دانوں کے علاوہ ناروے کے شاہی خاندان اور پارلیمان کی بھی تحفہ تحائف وصول کرنے کی طویل تاریخ ہے۔ جن کی تفاصیل یہاں درج ہے
Gavereglement
Det er lang tradisjon for å gi gaver til medlemmer av Kongehuset. Det er viktig for Kongehuset at gaver behandles på en åpen og betryggende måte og det er derfor fastsatt et eget gavereglement.www.kongehuset.noGaver i Stortinget
Stortinget mottar og gir bort gaver i ulike offisielle sammenhenger. Her er en liten smakebit på det som oppbevares i arkivmagasinene.www.stortinget.no