نوید احمَد
محفلین
سوال یہ ہے کہ کیا خان صاحب کو غیر آئینی طریقے سے اتارا گیا؟ جو موجودہ حکومت ہے آئین کی کس شق کے مطابق غیر آئینی ہے؟ جبکہ خان صاحب اپنی حالیہ تقریر میں اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ چلو مانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اس میں ملوث نہیں لیکن روک تو سکتی تھی نا، مطلب خان صاحب یہ چاہتے ہیں کہ غیر آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو بچایا جاتا؟ اب خان صاحب کس بنیاد پہ الیکشن چاہتے ہیں؟ یعنی اگر میں حکومت میں نہیں ہوں تو پھر ہر صورت الیکشن ہونے چاہیئں اور اس وقت تک ہوتے رہنے چاہیئں جب تک میں حکومت میں نہ آ جاؤں وگرنہ میں اسی طرح سڑکوں پہ رہوں گا۔ اگر آپ کے پاس دلیل یہ ہے کہ خان صاحب اس بنیاد پہ الیکشن چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت عوام کا اعتماد کھو بیٹھی ہے، اس لیے عوامی رائے پھر سے لی جانی چاہیے تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ خان صاحب اپنے دور حکومت کے آخری سال میں اس سے بھی زیادہ بدنام ہو چکے تھے اور عوامی اعتماد کھو چکے تھے تو اس وقت خان صاحب کو اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن کرنے کا خیال کیوں نہ آیا؟ میرے مشاہدے کے مطابق خان صاحب کو سپون فیڈنگ کی عادت ہو چکی ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ لے کے بھی مجھے غیر آئینی طریقے سے آیا جائے اور پھر میری حکومت کی حفاظت کے لیے اسٹیبلشمنٹ ہر غیر قانونی حربہ استعمال کرے۔ موجودہ حکومت چاہے کتنی ہی کمزور کیوں نہ ہو اپنی مدت پوری کرے اور یہی آئینی طریقہ ہے۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ آپ کو حکومت پانچ سال کے لیے مستقل بنیادوں پہ آپ کے حوالے کر دی جائے گی۔ اگر خان صاحب کا موقف ہے کہ موجودہ حکومت ہارس ٹریڈنگ یا امریکی سازش سے وجود میں آئی تو یہ نقطہ بھی فقط بیانیہ ہے کیونکہ یہ حکومت بالکل آئینی طریقے سے وجود میں آئی جبکہ آخری دم تک خان صاحب ہر غیر قانونی راستہ اپنانے سے باز نہ آئے۔ خان صاحب کا بس غم ایک ہی ہے کہ میری حکومت کو بچایا کیوں نہ گیا اور اس کا رونا ہر چوراہے پہ بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ میری دانست میں آئین زیادہ مقدس اور مقدم ہے کرپشن سے کیونکہ یہ وہ دستاویز ہے جو ہر شہری کے حقوق کا ضامن ہے اور شاہی اور فسطائی روایات کا قلع قمع کرتا ہے چاہے یہ محض آن پیپر ہی کیوں نہ ہو۔ اس رو سے خان کے آئین سے ماوراء اقدامات کرپشن سے زیادہ خطرناک ہیں۔پی ٹی آئی کو صرف ۳،۵ سال میں فارغ کر دیا گیا۔
آخری تدوین: