توشہ خانہ، خریدار سامنے آگیا، دبئی کی کاروباری شخصیت نے عمران خان کو سعودی ولی عہد سے ملے تحائف 20 لاکھ ڈالر میں خریدے

پی ٹی آئی کو صرف ۳،۵ سال میں فارغ کر دیا گیا۔
سوال یہ ہے کہ کیا خان صاحب کو غیر آئینی طریقے سے اتارا گیا؟ جو موجودہ حکومت ہے آئین کی کس شق کے مطابق غیر آئینی ہے؟ جبکہ خان صاحب اپنی حالیہ تقریر میں اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ چلو مانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اس میں ملوث نہیں لیکن روک تو سکتی تھی نا، مطلب خان صاحب یہ چاہتے ہیں کہ غیر آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو بچایا جاتا؟ اب خان صاحب کس بنیاد پہ الیکشن چاہتے ہیں؟ یعنی اگر میں حکومت میں نہیں ہوں تو پھر ہر صورت الیکشن ہونے چاہیئں اور اس وقت تک ہوتے رہنے چاہیئں جب تک میں حکومت میں نہ آ جاؤں وگرنہ میں اسی طرح سڑکوں پہ رہوں گا۔ اگر آپ کے پاس دلیل یہ ہے کہ خان صاحب اس بنیاد پہ الیکشن چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت عوام کا اعتماد کھو بیٹھی ہے، اس لیے عوامی رائے پھر سے لی جانی چاہیے تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ خان صاحب اپنے دور حکومت کے آخری سال میں اس سے بھی زیادہ بدنام ہو چکے تھے اور عوامی اعتماد کھو چکے تھے تو اس وقت خان صاحب کو اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن کرنے کا خیال کیوں نہ آیا؟ میرے مشاہدے کے مطابق خان صاحب کو سپون فیڈنگ کی عادت ہو چکی ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ لے کے بھی مجھے غیر آئینی طریقے سے آیا جائے اور پھر میری حکومت کی حفاظت کے لیے اسٹیبلشمنٹ ہر غیر قانونی حربہ استعمال کرے۔ موجودہ حکومت چاہے کتنی ہی کمزور کیوں نہ ہو اپنی مدت پوری کرے اور یہی آئینی طریقہ ہے۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ آپ کو حکومت پانچ سال کے لیے مستقل بنیادوں پہ آپ کے حوالے کر دی جائے گی۔ اگر خان صاحب کا موقف ہے کہ موجودہ حکومت ہارس ٹریڈنگ یا امریکی سازش سے وجود میں آئی تو یہ نقطہ بھی فقط بیانیہ ہے کیونکہ یہ حکومت بالکل آئینی طریقے سے وجود میں آئی جبکہ آخری دم تک خان صاحب ہر غیر قانونی راستہ اپنانے سے باز نہ آئے۔ خان صاحب کا بس غم ایک ہی ہے کہ میری حکومت کو بچایا کیوں نہ گیا اور اس کا رونا ہر چوراہے پہ بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ میری دانست میں آئین زیادہ مقدس اور مقدم ہے کرپشن سے کیونکہ یہ وہ دستاویز ہے جو ہر شہری کے حقوق کا ضامن ہے اور شاہی اور فسطائی روایات کا قلع قمع کرتا ہے چاہے یہ محض آن پیپر ہی کیوں نہ ہو۔ اس رو سے خان کے آئین سے ماوراء اقدامات کرپشن سے زیادہ خطرناک ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
سوال گندم جواب چنا کی مثال توسنی تھی میں نے۔ اب خدا جانےآپ کے جواب پر کون سی مثال فٹ بیٹھے گی 🤣🤣🤣🤣
جہاں پی پی اور ن لیگ کو مشرف کے بعد ۵ سال کا تسلسل ملا وہیں پی ٹی آئی کو بھی مل جاتا تو کیا قیامت آجاتی؟ اب عمران خان سیاسی شہید بنا ہوا ہے۔ اگلے سال عام انتخابات تک اس کی حکومت رہتی تو یہ والا مظلومیت کارڈ نہ چلتا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جہاں پی پی اور ن لیگ کو مشرف کے بعد ۵ سال کا تسلسل ملا وہیں پی ٹی آئی کو بھی مل جاتا تو کیا قیامت آجاتی؟ اب عمران خان سیاسی شہید بنا ہوا ہے۔ اگلے سال عام انتخابات تک اس کی حکومت رہتی تو یہ والا مظلومیت کارڈ نہ چلتا
قسم سے میں نے نہیں نکالا خان صاحب کو۔ ویسے بھی جب عدم اعتماد پر کام جاری تھا تب میرا دل چاہتا تھا خان کو اپنا پانچ سالہ دور پورا کرنا چاہیے۔ اب اگر کسی کو آئین کی عدم اعتماد والی شقوں پر اعتراض ہے تو اس کا سیدھا سا حل ہے پارلیمنٹ سے یہ قانون تبدیل کروا لیں
 

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ ہے کہ کیا خان صاحب کو غیر آئینی طریقے سے اتارا گیا؟
۹۰ کی دہائی میں شریفوں و زرداریوں کی حکومتوں کو بھی اس وقت کے آئینی طریقہ (صدر پاکستان کا اسمبلی توڑنا) کے ذریعہ ہی گھر بھیجا جاتا رہا ہے۔ صرف نواز کی دوسری حکومت کو مارشل لا کے ذریعہ غیر آئینی طریقہ سے ختم کیا گیا۔ اس کے باوجود صدر پاکستان کے آئینی طور پر اسمبلی توڑنے کو اسٹیبلشمنٹ کی سازش سمجھا اور کہا جاتا رہا ہے۔ اب اگر عمران خان بھی اسی طرح اپنی حکومت کے بظاہر آئینی طریقہ سے ختم ہونے کا الزام امریکہ و اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہا ہے تو پریشانی کی کیا بات ہے؟ اس الزام کو ویسے ہی لیں جیسے ۹۰ کی دہائی میں زرداریوں و شریفوں کی حکومتوں کے جلد جلد ختم ہونے کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگتا تھا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ والا مظلومیت کارڈ نہ چلتا
ویسے بھی خان صاحب نے پہلے پینتیس پنکچر والا چورن بیچا تھا جو انصافیوں نے بڑے مزے سے کھایا اور ہر سچ کو ڈکارتے رہے ۔ اور اب مظلومیت کارڈ چل رہا ہے اور مستقبل میں بھی کسی نئے کارڈ کو استعمال کیا جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جبکہ خان صاحب اپنی حالیہ تقریر میں اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ چلو مانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اس میں ملوث نہیں لیکن روک تو سکتی تھی نا، مطلب خان صاحب یہ چاہتے ہیں کہ غیر آئینی طریقے سے ان کی حکومت کو بچایا جاتا؟
چلو مان لیتے ہیں کا مطلب اعتراف کرنا ہوتا ہے؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ جب عمران خان نے فائننشل ٹائمز میں انٹریو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے اس کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مداخلت کی۔ مگر اب وہ قومی مفاد میں اس زیادتی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ تو اس پر پاکستانی میڈیا نے بغض عمران میں تین دن یہ خبریں چھاپی تھی کہ عمران خان نے اپنے موقف سے یوٹرن لیتے ہوئے امریکہ کو بری از ذمہ قرار دے دیا۔ 😂
 

جاسم محمد

محفلین
اب خان صاحب کس بنیاد پہ الیکشن چاہتے ہیں؟ یعنی اگر میں حکومت میں نہیں ہوں تو پھر ہر صورت الیکشن ہونے چاہیئں اور اس وقت تک ہوتے رہنے چاہیئں جب تک میں حکومت میں نہ آ جاؤں وگرنہ میں اسی طرح سڑکوں پہ رہوں گا۔
آپ بھول رہے ہیں کہ جب عمران خان حکومت میں تھے تو اس وقت کی اپوزیشن یعنی موجودہ حکومت بھی متعدد بار لانگ مارچ کیلئے اسلام آباد آئی تھی۔ وہ بھی اسوقت نئے الیکشن کا مطالبہ کیا کرتے تھے اور ۲۰۱۸ الیکشن کے نتیجہ میں بننے والی اسمبلی کو جعلی کہا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ اسی جعلی اسمبلی سے انہوں نے اپنا وزیر اعظم شہباز شریف بنا لیا 😁
 
چلو مان لیتے ہیں کا مطلب اعتراف کرنا ہوتا ہے؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ جب عمران خان نے فائننشل ٹائمز میں انٹریو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے اس کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مداخلت کی۔ مگر اب وہ قومی مفاد میں اس زیادتی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ تو اس پر پاکستانی میڈیا نے بغض عمران میں تین دن یہ خبریں چھاپی تھی کہ عمران خان نے اپنے موقف سے یوٹرن لیتے ہوئے امریکہ کو بری از ذمہ قرار دے دیا۔ 😂
اس مراسلے سے ڈرامہ چھوٹی سی دنیا کے کردار جانو جرمن کی یاد تازہ ہو گئی!
 
جہاں پی پی اور ن لیگ کو مشرف کے بعد ۵ سال کا تسلسل ملا وہیں پی ٹی آئی کو بھی مل جاتا تو کیا قیامت آجاتی؟ اب عمران خان سیاسی شہید بنا ہوا ہے۔ اگلے سال عام انتخابات تک اس کی حکومت رہتی تو یہ والا مظلومیت کارڈ نہ چلتا
اگر عمران خان صاحب یہ لولی لنگڑی حکومت چلاتے بھی رہتے (مطلب کے پانچ سال پورے کرلیتے ) تو اِس سے نقصان عمران خان صاحب کی حکومت کو ہی ہونا تھا ۔ اِس طرح نا عمران خان صاحب اتنے مقبول ہوتے نا ہی دوبارہ دو تہائی سے حکومت میں آنے کا چانس بنتا اِسی لئے جو ہوتا ہے وہ اچھے کے لئے ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب اپنے دور حکومت کے آخری سال میں اس سے بھی زیادہ بدنام ہو چکے تھے اور عوامی اعتماد کھو چکے تھے تو اس وقت خان صاحب کو اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن کرنے کا خیال کیوں نہ آیا؟
تحریک عدم اعتماد پیش ہو جانے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو آفر کی تھی کہ وہ اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کروا دیتے ہیں۔ مگر وہ بضد تھے کہ عمران خان کی حکومت کا سارا ملبہ اپنے سر لینا ہے۔ اب بھگتیں نتیجہ 🤣
 
وہ بھی اسوقت نئے الیکشن کا مطالبہ کیا کرتے تھے
تو کیوں نہ کروائے گئے الیکشن؟ اگر ان کا مطالبہ غلط تھا اس سے خان کا مطالبہ صحیح نہیں ہو جاتا۔ یہ مطالبے کے درست ہونے کی دلیل نہیں ہے کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو خان صاحب کو بھی ویسا ہی کرنا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے مشاہدے کے مطابق خان صاحب کو سپون فیڈنگ کی عادت ہو چکی ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ لے کے بھی مجھے غیر آئینی طریقے سے آیا جائے اور پھر میری حکومت کی حفاظت کے لیے اسٹیبلشمنٹ ہر غیر قانونی حربہ استعمال کرے۔
وزیر اعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد پیش ہو جانے کے بعد اپوزیشن کو اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کی آفر کر دی تھی۔ اور ایسا عملا کر کے بھی دکھایا۔ مگر اپوزیشن اس کیخلاف سپریم کورٹ چلی گئی اور اسمبلیاں دوبارہ بحال کر وا کر عمرانی حکومت کا ملبہ اپنے سر پر اٹھا لیا۔😁
اگر عمران خان نے دوبارہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آنا تھا تو وہ کبھی بھی اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کال نہ کرتے کیونکہ اس وقت تک ان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات بہت خراب ہو چکے تھے
 

جاسم محمد

محفلین
اگر خان صاحب کا موقف ہے کہ موجودہ حکومت ہارس ٹریڈنگ یا امریکی سازش سے وجود میں آئی تو یہ نقطہ بھی فقط بیانیہ ہے کیونکہ یہ حکومت بالکل آئینی طریقے سے وجود میں آئی جبکہ آخری دم تک خان صاحب ہر غیر قانونی راستہ اپنانے سے باز نہ آئے۔
ایسے تو پھر عمران خان کی حکومت بھی ۲۰۱۸ میں آئینی طور پر ہی وجود میں آئی تھی۔ مگر اپوزیشن پھر بھی بضد رہی کہ یہ سب اسٹیبلشمنٹ کی پس پردہ انجینئرنگ کا کمال تھا۔ 😉
 
اور ایسا عمل کر کے دکھایا۔ مگر اپوزیشن سپریم کورٹ چلی گئی
خان صاحب نے بالکل غیر آئینی راستے کا انتخاب کیا اور اس غیر آئینی روایت کو اگر ریورس نہ کیا جاتا تو عین ممکن ہی یہ روایت جڑ پکڑ جاتی اور مستقبل کے لیے ایک خطرے کہ گھنٹی تھی۔ حیرت ہے کہ موجودہ حکومت نے اگر آپ کے بقول خان صاحب کا ملبہ سر پہ اٹھایا ہے تو پھر الیکشن کا مطالبہ کیونکر ہے؟ میری دانست میں اصل مسئلہ یہ ہے کہ خان صاحب کو ڈر ہے کہ اگر موجودہ حکومت سٹیبل ہو جاتی ہے اور عوام کو عارضی ریلیف دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سے خان صاحب کی موجودہ فین بیس اور شہرت کم ہونے کا خدشہ بدستور موجود ہے اس لیے جس قدر جلدی ہو اس کو ہر صورت غیر مستحکم کر کے الیکشن کروائے جائیں۔
 
ایسے تو پھر عمران خان کی حکومت بھی ۲۰۱۸ میں آئینی طور پر ہی وجود میں آئی تھی۔ مگر اپوزیشن پھر بھی بضد رہی کہ یہ سب اسٹیبلشمنٹ کی پس پردہ انجینئرنگ کا کمال تھا۔ 😉
پھر وہی دلیل۔ ان کا غلط مطالبہ آپ کے مطالبے کو صحیح کیسے ثابت کرتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب کا بس غم ایک ہی ہے کہ میری حکومت کو بچایا کیوں نہ گیا اور اس کا رونا ہر چوراہے پہ بیان کرتے نظر آتے ہیں۔
عمران خان کی حکومت صرف ۳،۵ سال بعد ختم کر دینے سے اگر ملک کا بہت فائدہ ہوا ہے تو اسٹیبلشمنٹ نے شاید پہلی بار آئین پر چل کر بہت اچھا کام کیا۔ لیکن اگر عمران خان کی حکومت اس طرح ختم کر دینے سے ملک کے حالات پہلے سے کہیں زیادہ خراب ہو گئے ہیں تو پھر آئین پر دوبارہ چلتے وقت موت پڑتی ہے؟ اسی آئین میں قبل از انتخاب کا آپشن موجود ہے۔ اسے استعمال کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میری دانست میں آئین زیادہ مقدس اور مقدم ہے کرپشن سے کیونکہ یہ وہ دستاویز ہے جو ہر شہری کے حقوق کا ضامن ہے اور شاہی اور فسطائی روایات کا قلع قمع کرتا ہے چاہے یہ محض آن پیپر ہی کیوں نہ ہو۔
پچھلے ۶ ماہ سے پی ٹی آئی لیڈران کیخلاف دہشت گردی و بغاوت کے مقدمے، ان کو ریاستی تحویل میں برہنہ تشدد کا نشانا بنانا، ان کے حامی صحافیوں کے خلاف اسی طرح مقدمات کی بھرمار کر کے ملک چھوڑنے پر مجبور کرنا اور پھر ان میں سے ایک کو بیرون ملک قتل کر دینا، تمام میڈیا چینلز کو عمران و پی ٹی آئی کیخلاف کمپین چلانے پر مجبور کرنا اور اس حکم کو نا ماننے والے چینل کا لائسنس منسوخ کر دینا، عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروانا۔ یہ ہیں وہ شہریوں کے بنیادی حقوق جن کا ضامن آئین پاکستان ہے؟ ایک کاغذ کا ٹکرا بچانا زیادہ اہم ہے یا وہ فسطائیت جو پچھلے ۶ ماہ سے پی ٹی آئی بھگت رہی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
یہ آپشن خان صاحب نے اپنی حکومت میں ہوتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے استعمال کیوں نہ کیا؟
تحریک عدم اعتماد پیش ہو جانے کے بعد یہ آپشن استعمال کیا تھا نا! اگر اسوقت اپوزیشن کی نیت ٹھیک ہوتی تو وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیتی۔ قبل از وقت انتخابات ہوتے اور فریش عوامی مینڈیٹ کیساتھ حکومت بنتی۔ ویسے بھی اس وقت اسٹیبلشمنٹ عمران خان کیساتھ سخت خراب تعلقات کی وجہ سے نیوٹرل نیوٹرل کر رہی تھی۔ اس لئے اگر اس وقت ہی انتخابات ہو جاتے تو آج ملک اس دلدل میں تو نہ ہوتا۔
 
Top