تونے ساقی تشنہ کاموں پر ستم کیا کر دیئے ::از:: گل بخشالوی

رباب واسطی

محفلین
تونے ساقی تشنہ کاموں پر ستم کیا کر دیئے
مے کشوں نے اپنے ساغر تک لہو سے بھر دیئے
دِلربا گُل رُت میں کلیوں کی کُھلیں آنکھیں صنم
تیری یادوں نے میری آنکھوں میں آنسو بھر دیئے
بُجھ گئے تھے شامِ غم میں زندگی کے جو چراغ
عشق نے دِل کی گلی میں پھر سے روشن کر دیئے
پار ہوجاتے ہیں دل کے جب وہ دیکھے اِک نظر
دینے والے نے غضب دلدار کو تیور دیئے
رنگ لاتا ہے غریبوں کے لہو سے انقلاب
کب رئیسِ شہر کے بچوں نے اپنے سر دیئے
شُکر ہے مولا کہ گُل بخشالوی نا چیز کو
زندگی کے چار دن جو بھی دیئے بہتر دیئے​
 
Top