محمد خرم یاسین
محفلین
ماں تو کہاں ہے ؟
دیکھ گھر سونا پڑا ہے
چارپائی پر کوئی نہیں ہے
تیری لاٹھی پر کانپتے ہاتھ کا لمس بھی باقی نہیں ہے
اور میں اب راہ داری میں رکا یہ سوچتا رہتاہوں
کہ کس کی دھیمی چال کو راستہ دوں
کس کی آغوشِ سکوں میں پنا ہ ڈھونڈوں ؟
کسے ستاوں؟ کسے مناوں؟
کہاں ہے توکہ تیرے ہاتھ کی روٹی کا ذائقہ چکھنا ہے
تیرے سالن کی سوندھی خوشبو سے روح مہکانی ہے
نا پسند سالن میں نمک تیز بتانا ہے
پھر سے نیا سالن بنوانا ہے
کہاں ہے تو ماں ؟
کہ اپنی جنت کو چومنا ہے ،آنکھوں سے لگانا ہے
خوشی سے گردن بانہیں ڈالے جھوم جانا ہے
اورابھی میری زندگی کے امتحان باقی ہیں
مجھے تیرے اٹھے ہوئے ہاتھوں کی ضرورت ہے
تیرے ہلتے لبوں سے قرآن سن کرگھر سے جاناہے
اور ہاں عید ی ختم ہوجائے توتجھ سے پیسے مانگنے ہیں
اوریہ اجازت مانگنی ہے
کہ بابا کو بنا بتائے دوستوں کے ساتھ جانا ہے
تو ہینڈل کرلینا ماں!
تو نظر کیوں نہیں آتی ماں
میرا دل غم سے پھٹ نہ جائے
ماں۔۔۔! توکہاں ہے میری ماں !
خرم یاسین
دیکھ گھر سونا پڑا ہے
چارپائی پر کوئی نہیں ہے
تیری لاٹھی پر کانپتے ہاتھ کا لمس بھی باقی نہیں ہے
اور میں اب راہ داری میں رکا یہ سوچتا رہتاہوں
کہ کس کی دھیمی چال کو راستہ دوں
کس کی آغوشِ سکوں میں پنا ہ ڈھونڈوں ؟
کسے ستاوں؟ کسے مناوں؟
کہاں ہے توکہ تیرے ہاتھ کی روٹی کا ذائقہ چکھنا ہے
تیرے سالن کی سوندھی خوشبو سے روح مہکانی ہے
نا پسند سالن میں نمک تیز بتانا ہے
پھر سے نیا سالن بنوانا ہے
کہاں ہے تو ماں ؟
کہ اپنی جنت کو چومنا ہے ،آنکھوں سے لگانا ہے
خوشی سے گردن بانہیں ڈالے جھوم جانا ہے
اورابھی میری زندگی کے امتحان باقی ہیں
مجھے تیرے اٹھے ہوئے ہاتھوں کی ضرورت ہے
تیرے ہلتے لبوں سے قرآن سن کرگھر سے جاناہے
اور ہاں عید ی ختم ہوجائے توتجھ سے پیسے مانگنے ہیں
اوریہ اجازت مانگنی ہے
کہ بابا کو بنا بتائے دوستوں کے ساتھ جانا ہے
تو ہینڈل کرلینا ماں!
تو نظر کیوں نہیں آتی ماں
میرا دل غم سے پھٹ نہ جائے
ماں۔۔۔! توکہاں ہے میری ماں !
خرم یاسین