ناصر کاظمی تو اسیر بزم ہے ہم سخن! تجھے ذوقِ نالۂ نےَ نہیں ۔ ناصر کاظمی

فاتح

لائبریرین
تو اسیر بزم ہے ہم سخن! تجھے ذوقِ نالۂ نےَ نہیں​
ترا دل گداز ہو کس طرح، یہ ترے مزاج کی لَے نہیں​
ترا ہر کمال ہے ظاہری، ترا ہر خیال ہے سرسری
کوئی دل کی بات کروں تو کیا، ترے دل میں آگ تو ہے نہیں​
جسے سن کے روح مہَک اٹھے، جسے پی کے درد چہَک اٹھے​
ترے ساز میں وہ صدا نہیں، ترے میکدے میں وہ مَے نہیں​
کہاں اب وہ موسِمِ رنگ و بو کہ رگوں میں بول اٹھے لہو​
یونہی ناگوار چبھن سی ہے کہ جو شاملِ رگ و پے نہیں​
ترا دل ہو درد سے آشنا تو یہ نالہ غور سے سن ذرا​
بڑا جاں گسل ہے یہ واقعہ، یہ فسانۂ جم و کےَ نہیں​
میں ہوں ایک شاعرِ بے نوا، مجھے کون چاہے مرے سوا​
میں امیرِ شام و عجم نہیں، میں کبیر کوفہ و رَے نہیں​
یہی شعر ہیں مری سلطنت، اسی فن میں ہے مجھے عافیت​
مرے کاسۂ شب و روز میں ترے کام کی کوئی شے نہیں​
دیوانِ ناصر کاظمی​
 
کہاں اب وہ موسِمِ رنگ و بو کہ رگوں میں بول اٹھے لہو
یونہی ناگوار چبھن سی ہے کہ جو شاملِ رگ و پے نہیں
ترا دل ہو درد سے آشنا تو یہ نالہ غور سے سن ذرا
بڑا جاں گسل ہے یہ واقعہ، یہ فسانۂ جم و کےَ نہیں
میں ہوں ایک شاعرِ بے نوا، مجھے کون چاہے مرے سوا
میں امیرِ شام و عجم نہیں، میں کبیر کوفہ و رَے نہیں
اہا اہا کیا خوب غزل ہے​
لطف آ گیا پڑھ کر​
شریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
 

طارق شاہ

محفلین
تو اسیر بزم ہے ہم سخن! تجھے ذوقِ نالۂ نےَ نہیں​
ترا دل گداز ہو کس طرح، یہ ترے مزاج کی لَے نہیں​
ترا ہر کمال ہے ظاہری، ترا ہر خیال ہے سرسری
کوئی دل کی بات کروں تو کیا، ترے دل میں آگ تو ہے نہیں​
جسے سن کے روح مہَک اٹھے، جسے پی کے درد چہَک اٹھے​
ترے ساز میں وہ صدا نہیں، ترے میکدے میں وہ مَے نہیں​
کہاں اب وہ موسِمِ رنگ و بو کہ رگوں میں بول اٹھے لہو​
یونہی ناگوار چبھن سی ہے کہ جو شاملِ رگ و پے نہیں​
ترا دل ہو درد سے آشنا تو یہ نالہ غور سے سن ذرا​
بڑا جاں گسل ہے یہ واقعہ، یہ فسانۂ جم و کےَ نہیں​
میں ہوں ایک شاعرِ بے نوا، مجھے کون چاہے مرے سوا​
میں امیرِ شام و عجم نہیں، میں کبیر کوفہ و رَے نہیں​
یہی شعر ہیں مری سلطنت، اسی فن میں ہے مجھے عافیت​
مرے کاسۂ شب و روز میں ترے کام کی کوئی شے نہیں​
دیوانِ ناصر کاظمی​
ناصرکاظمی صاحب کو ہمارے دَور کا مِیر یوں ہی نہیں کہا جاتا :)

بہت خُوب فاتح صاحب!
بہت لُطف دِیا آپ کے انتخاب نے
تشکّرشیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 
واہ کیا خوب صورت شراکت ہے۔
اس شعر میں مزہ ہی آگیا:
ترا ہر کمال ہے ظاہری، ترا ہر خیال ہے سرسری
کوئی دل کی بات کروں تو کیا، ترے دل میں آگ تو ہے نہیں
دل چاہ رہا ہے اسے اپنے دستخط میں شامل کرلوں۔:)
جزاکم اللہ خیرا۔​
 

فاتح

لائبریرین
کہاں اب وہ موسِمِ رنگ و بو کہ رگوں میں بول اٹھے لہو
یونہی ناگوار چبھن سی ہے کہ جو شاملِ رگ و پے نہیں
ترا دل ہو درد سے آشنا تو یہ نالہ غور سے سن ذرا
بڑا جاں گسل ہے یہ واقعہ، یہ فسانۂ جم و کےَ نہیں
میں ہوں ایک شاعرِ بے نوا، مجھے کون چاہے مرے سوا
میں امیرِ شام و عجم نہیں، میں کبیر کوفہ و رَے نہیں
اہا اہا کیا خوب غزل ہے​
لطف آ گیا پڑھ کر​
شریک محفل کرنے کا شکریہ​
شاد و آباد رہیں​
بہت شکریہ بزرگوار
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوب صورت شراکت ہے۔
اس شعر میں مزہ ہی آگیا:
ترا ہر کمال ہے ظاہری، ترا ہر خیال ہے سرسری
کوئی دل کی بات کروں تو کیا، ترے دل میں آگ تو ہے نہیں
دل چاہ رہا ہے اسے اپنے دستخط میں شامل کرلوں۔:)
جزاکم اللہ خیرا۔​
شکریہ اسامہ صاحب۔
اس شعر میں سرسری کے لفظ سے ہمیں بھی آپ ہی یاد آئے تھے اور اسی لیے "سرسری" پر آپ کی آئی ڈی کا لنک شامل کیا تھا :)
 

باباجی

محفلین
واہ واہ کیا ہی عمدہ کلام شیئر کیا استاد محترم
لطف آگیا
خاص طور یہ شعر

جسے سن کے روح مہَک اٹھے، جسے پی کے درد چہَک اٹھے​
ترے ساز میں وہ صدا نہیں، ترے میکدے میں وہ مَے نہیں​
 
Top