اور مجھ کو خراب مت کیجو میں خوبی یہ تھی کہ آگے وجہ بیان کر دی گئی ہے زیادتی کی۔ یعنی پہلے بندے خراب کر چکے ہیں اور خراب ہونے کی تاب نہیں۔ باقی اب کی جگہ تو کا استعمال اس باعث تھا کہ بندوں سے تقابل اور تضاد ظاہر ہو۔ تیرے بندوں نے گن لیا سب کچھ۔ تو الٰہی حساب مت لیجو!
اگر محولہ بالا توجیہات صاحب نظروں کو پسند نہیں آتیں تو بندہ بندگی کو حاضر ہے۔
ارے حضور۔ ہم ان شاعرانہ موشگافیوں سے تہی داماں ہیں۔ آپ جیسے با علم لوگ ان رموز و اوقاف کے باے میں زیادہ جانتے ہوں گے۔۔
قطعہ میں خطاب چونکہ رب العالمین سے تھا ، تو دوسرا مصرع "اور مجھ کو خراب مت کیجو" میں یوں لگا کہ جیسے خراب کرنے کی ذمہ داری اُس عزوجل پر ڈالی جا رہی ہو۔ جو بعض طبیعتوں پر گراں گزر سکتی تھی۔ اس لئے ہم نے
سید عاطف علی بھائی کا تجویز کردہ مصرع وہاں جڑ دیا۔۔۔
اور آخری مصرع میں محترم اعجاز عبید صاحب نے "تم اور تو" کی طرف توجہ دلائی تو ہم نے وہاں "اب" تجویز کر دیا کہ
تیرے بندوں نے گن لیا سب کچھ
اب الٰہی! حساب مت لیجو۔۔
ہمارے خیال میں اس طرح بھی ابلاغ مکمل ہی ہے۔۔۔ باقی آپ اور اساتذہ کرام ہی زیادہ بہتر سمجھتے ہیں، کیونکہ
ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں ۔۔۔