حسیب احمد حسیب
محفلین
غزل
رنگ خوشبو زندگی دلکش نظارے معتبر
تو اگر ہو سامنے سب استعارے معتبر
تذکرہ گر ہو گیا ان کے لب و رخسار کا
میری ہر تحریر میرے شعر سارے معتبر
کشتی جاں جب تلک طوفان کے نرغے میں ہے
سب جزیرے معتبر سب ہی کنارے معتبر
اس کی خوشبو ساتھ چلتی ہو اگر منزل تلک
رات ، محمل ، چاندنی ، روشن ستارے معتبر
جب کبھی تنہائی میں یاد آگئی انکی مجھے
زندگی میں اب وہی لمحات پیارے معتبر
ڈھونڈنے نکلا ہوں میں اس بے وفا کے شہر کو
کوئی بتلادے کہ جو رستے ہیں سارے معتبر
جس خبر میں تذکرہ اسکا ہو وہ سچی خبر
ذکر اسکا جن میں ہو وہ سب شمارے معتبر
اس کی روشن مسکراہٹ جل اٹھی جیسے حسیب
عالم تیرہ شبی میں دو شرارے معتبر
حسیب احمد حسیب
رنگ خوشبو زندگی دلکش نظارے معتبر
تو اگر ہو سامنے سب استعارے معتبر
تذکرہ گر ہو گیا ان کے لب و رخسار کا
میری ہر تحریر میرے شعر سارے معتبر
کشتی جاں جب تلک طوفان کے نرغے میں ہے
سب جزیرے معتبر سب ہی کنارے معتبر
اس کی خوشبو ساتھ چلتی ہو اگر منزل تلک
رات ، محمل ، چاندنی ، روشن ستارے معتبر
جب کبھی تنہائی میں یاد آگئی انکی مجھے
زندگی میں اب وہی لمحات پیارے معتبر
ڈھونڈنے نکلا ہوں میں اس بے وفا کے شہر کو
کوئی بتلادے کہ جو رستے ہیں سارے معتبر
جس خبر میں تذکرہ اسکا ہو وہ سچی خبر
ذکر اسکا جن میں ہو وہ سب شمارے معتبر
اس کی روشن مسکراہٹ جل اٹھی جیسے حسیب
عالم تیرہ شبی میں دو شرارے معتبر
حسیب احمد حسیب