تو اگر ہو سامنے سب استعارے معتبر

غزل

رنگ خوشبو زندگی دلکش نظارے معتبر
تو اگر ہو سامنے سب استعارے معتبر

تذکرہ گر ہو گیا ان کے لب و رخسار کا
میری ہر تحریر میرے شعر سارے معتبر

کشتی جاں جب تلک طوفان کے نرغے میں ہے
سب جزیرے معتبر سب ہی کنارے معتبر

اس کی خوشبو ساتھ چلتی ہو اگر منزل تلک
رات ، محمل ، چاندنی ، روشن ستارے معتبر

جب کبھی تنہائی میں یاد آگئی انکی مجھے
زندگی میں اب وہی لمحات پیارے معتبر

ڈھونڈنے نکلا ہوں میں اس بے وفا کے شہر کو
کوئی بتلادے کہ جو رستے ہیں سارے معتبر

جس خبر میں تذکرہ اسکا ہو وہ سچی خبر
ذکر اسکا جن میں ہو وہ سب شمارے معتبر

اس کی روشن مسکراہٹ جل اٹھی جیسے حسیب
عالم تیرہ شبی میں دو شرارے معتبر

حسیب احمد حسیب
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

تذکرہ گر ہو گیا ان کے لب و رخسار کا
میری ہر تحریر میرے شعر سارے معتبر

کشتی جاں جب تلک طوفان کے نرغے میں ہے
سب جزیرے معتبر سب ہی کنارے معتبر

اس کی روشن مسکراہٹ جل اٹھی جیسے حسیب
عالم تیرہ شبی میں دو شرارے معتبر
واہ واہ !! کیا بات ہے حسیب بھائی !! کیا خوب اشعار ہیں ! خوبصورت!! مزا آگیا !! زندہ باد ، سلامت رہیں !! اور اس شعر کی کیا بات ہے!!
کشتی جاں جب تلک طوفان کے نرغے میں ہے
سب جزیرے معتبر سب ہی کنارے معتبر


 
واہ واہ !! کیا بات ہے حسیب بھائی !! کیا خوب اشعار ہیں ! خوبصورت!! مزا آگیا !! زندہ باد ، سلامت رہیں !! اور اس شعر کی کیا بات ہے!!
کشتی جاں جب تلک طوفان کے نرغے میں ہے
سب جزیرے معتبر سب ہی کنارے معتبر


نوازش جناب
 

نایاب

لائبریرین
رنگ خوشبو زندگی دلکش نظارے معتبر
تو اگر ہو سامنے سب استعارے معتبر
haseeb.jpg

واہہہہہہہہہہہہہہہہہ
بلاشبہ خوب غزل ہے ۔
بہت سی دعاؤں بھری داد
ڈھیروں دعائیں
 

محمداحمد

لائبریرین
Top