تو بھی خفا نہیں ہے کہ تجھ کو مناؤں میں

عظیم

محفلین


تو بھی خفا نہیں ہے کہ تجھ کو مناؤں میں
اے دل میں رہنے والے تجھے کیا بتاؤں میں

آیا نہ ہاتھ کچھ بھی محبت میں آج تک
لیکن یہ طے نہیں ہے کہ کچھ بھی نہ پاؤں میں

رو رو کے بھی نہ بھایا کسی کو مرا بیاں
خوش ہو کے اس جہان کو اب کیا سناؤں میں

اک دل ہے لگ گیا ہے جو الفت کی راہ پر
دنیا کے کام دھندوں پہ کس کو لگاؤں میں

منزل کے پاس پہنچوں تو آئے مجھے قرار
رستے میں ہوں تو کیسے بھلا مسکراؤں میں

جس درجہ بھی ذلیل کرے مجھ کو تیرا شہر
ہو گا نہ یہ کہ تیری گلی چھوڑ جاؤں میں

سجدے میں سر جھکانے کا وقت آ گیا قریب
اٹھوں عظیم دوست سے مل کر تو آؤں میں
بابا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بس مجھے ایک شعر پسند نہیں آیا
رو رو کے بھی نہ بھایا کسی کو مرا بیاں
خوش ہو کے اس جہان کو اب کیا سناؤں میں
رو رو کے کیا بیان کر رہے تھے؟ کچھ واضح نہیں ہوا، پھر 'بھایا' لفظ بھی غنہ والے 'بیاں' کے ساتھ کچھ اچھا نہیں
باقی اشعار درست ہیں حالانکہ اتنی اچھی غزل نہیں ہے جیسی تم کہہ سکتے ہو
 

عظیم

محفلین
بس مجھے ایک شعر پسند نہیں آیا
رو رو کے بھی نہ بھایا کسی کو مرا بیاں
خوش ہو کے اس جہان کو اب کیا سناؤں میں
رو رو کے کیا بیان کر رہے تھے؟ کچھ واضح نہیں ہوا، پھر 'بھایا' لفظ بھی غنہ والے 'بیاں' کے ساتھ کچھ اچھا نہیں
باقی اشعار درست ہیں حالانکہ اتنی اچھی غزل نہیں ہے جیسی تم کہہ سکتے ہو
جزاک اللہ خیر بابا
 
Top