ادب دوست
معطل
گر ابتدا ہی سے ہر ایک آنکھ نم نہ ہوئی
تو مجھ سے کہنا تری داستانِ غم نہ ہوئی
کبھی بساط سے باہر شبِ الم نہ ہوئی
جگر تو خون ہوا ہے پر آنکھ نم نہ ہوئی
وہیں کو پھیر دیا قبر میں جو منہ میرا
رقیبِ کوچہء جاناں رہِ عدم نہ ہوئی
اگرچہ ہوگئی منزل سکوتِ ذات ہی اب
لگا ہے ایک زمانہ یہ ایک دم نہ ہوئی
ہمیں یہ گردشِ حالات مارڈالے گی
تمہاری یاد کی شدت اگر بہم نہ ہوئی
کچھ ابتدا ہی میں یوں پھونک پھونک رکھے قدم
کہ پھر حیات مسرت کے ہم قدم نہ ہوئی
ہر ایک آگہی نقصان ہے تجسس کا
نگاہِ شوق میں توقیرِ جامِ جم نہ ہوئی
یوں روز آنے سے توقیر کیا رہی تیری
مذاق ہو گیا گویا شبِ الم نہ ہوئی
تو مجھ سے کہنا تری داستانِ غم نہ ہوئی
کبھی بساط سے باہر شبِ الم نہ ہوئی
جگر تو خون ہوا ہے پر آنکھ نم نہ ہوئی
وہیں کو پھیر دیا قبر میں جو منہ میرا
رقیبِ کوچہء جاناں رہِ عدم نہ ہوئی
اگرچہ ہوگئی منزل سکوتِ ذات ہی اب
لگا ہے ایک زمانہ یہ ایک دم نہ ہوئی
ہمیں یہ گردشِ حالات مارڈالے گی
تمہاری یاد کی شدت اگر بہم نہ ہوئی
کچھ ابتدا ہی میں یوں پھونک پھونک رکھے قدم
کہ پھر حیات مسرت کے ہم قدم نہ ہوئی
ہر ایک آگہی نقصان ہے تجسس کا
نگاہِ شوق میں توقیرِ جامِ جم نہ ہوئی
یوں روز آنے سے توقیر کیا رہی تیری
مذاق ہو گیا گویا شبِ الم نہ ہوئی