کاشفی

محفلین
غزل
’بیخود‘ موہانی
تو نے ازل میں دل پہ ہی کیسی نگاہ کی
اب تک ہے زلزلے میں زمیں جلوہ گاہ کی

پیری میں توبہ تو نے جو اے روسیاہ کی
طاقت گناہ کی ہے نہ لذت گناہ کی

موسیٰ ؑ کی بات ساتھ گئی انکے اور ہم
پلکوں سے جھاڑتے ہیں زمیں جلوہ گاہ کی

ایسا تو ہو کسی کو ستم رانیوں پہ ناز
کھاتے ہیں وہ قسم مرے حال تباہ کی
 
Top