نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
مطلع مرے اللہ جی کی نذر <3
تیرے صدقے بھلا ناچیز یہ وارے کیا کیا؟
تو نے دھرتی پہ اتارے ہیں ستارے کیا کیا
اس شرافت کو لگے آگ سمجھ ہی نہ سکے
ورنہ ملتے رہے ہم کو بھی اشارے کیا کیا
تجھ سے وابستہ محبت کو قرار آنے لگا
ہم نے دیکھے تری قربت میں خسارے کیا کیا
ایک لمحے کو ہوا خود پہ حقیقت کا گماں !
تو نے مٹی پہ خدا ! نقش ابھارے کیا کیا !
ہجر پر اس نے مجھے راضی کیے رکھا ہے
اور اشعار مرے دل پہ اتارے کیا کیا !
ایک مدت رہے شیدائی کنارے کیا کیا !
اب تو آنکھوں سے رواں ہوتے ہیں دھارے کیا کیا
تیرے صدقے بھلا ناچیز یہ وارے کیا کیا؟
تو نے دھرتی پہ اتارے ہیں ستارے کیا کیا
اس شرافت کو لگے آگ سمجھ ہی نہ سکے
ورنہ ملتے رہے ہم کو بھی اشارے کیا کیا
تجھ سے وابستہ محبت کو قرار آنے لگا
ہم نے دیکھے تری قربت میں خسارے کیا کیا
ایک لمحے کو ہوا خود پہ حقیقت کا گماں !
تو نے مٹی پہ خدا ! نقش ابھارے کیا کیا !
ہجر پر اس نے مجھے راضی کیے رکھا ہے
اور اشعار مرے دل پہ اتارے کیا کیا !
ایک مدت رہے شیدائی کنارے کیا کیا !
اب تو آنکھوں سے رواں ہوتے ہیں دھارے کیا کیا