تبسم تو نے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

تو نے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے
میرے ہی دل کی صدا ہو جیسے

یوں تری یاد سے جی گھبرایا
تو مجھے بھُول گیا ہو جیسے

اس طرح تجھ سے کئے ہیں شکوے
مجھ کو اپنے سے گلا ہو جیسے

یوں ہر اک نقش پہ جھکتی ہے جبیں
تیرا نقشِ کفِ پا ہو جیسے

تیرے ہونٹوں کی خفی سی لرزش
اِک حسیں شعر ہوا ہو جیسے

(صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم)
 

فاتح

لائبریرین
تیرے ہونٹوں کی خفی سی لرزش
اِک حسیں شعر ہوا ہو جیسے
سبحان اللہ! بہت خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ
 
Top