کاشفی
محفلین
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ
اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ
ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو
اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ
حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل
اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ
زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات
نِشتر کی طرح آ کبھی مرہم کی طرح آ
نزدیکی و دوری کی کشاکش کو مٹا دے
اس جنگ میں تو صلح کے پرچم کی طرح آ
مانا کہ مرا گھر تری جنت تو نہیں ہے
دنیا میں مری لغزشِ آدم کی طرح آ
تو کچھ تو مرے ضبطِ محبت کا صلہ دے
ہنگامِ فنا دیدۂ پر نم کی طرح آ
(فنا نظامی کانپوری)
تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ
اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ
ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو
اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ
حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل
اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ
زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات
نِشتر کی طرح آ کبھی مرہم کی طرح آ
نزدیکی و دوری کی کشاکش کو مٹا دے
اس جنگ میں تو صلح کے پرچم کی طرح آ
مانا کہ مرا گھر تری جنت تو نہیں ہے
دنیا میں مری لغزشِ آدم کی طرح آ
تو کچھ تو مرے ضبطِ محبت کا صلہ دے
ہنگامِ فنا دیدۂ پر نم کی طرح آ
مدیر کی آخری تدوین: