تو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں

تو ہی کہتا تھا کہ ہوتی ہے ہوا پانی میں
بس تری مان کے میں کود پڑا پانی میں
یوں ہوئے تھے مرے اوسان خطا پانی میں
سانس لینا بھی مجھے بھول گیا پانی
اس قدر شور کی عادی نہ تھی آبی دنیا
جس قدر زور سے میں جا کے گرا پانی میں
جھیل پہ رات گئے تم یہ کسے ڈھونڈتے ہو
کیا تمہارا بھی کوئی ڈوب گیا پانی میں
اس کے لہجے میں پکارا ہے مجھے موجوں نے
تم کنارے پہ رہو، میں تو چلاپانی میں
جاں نکلتے ہی مرا جسم سرَ آب آیا
جب تلک سانس رہی ، میں بھی رہا پانی میں
رانا سعید دوشی
 
Top