ابن رضا
لائبریرین
از راہَ کرم اصلاح سے فیض یاب کریں
الف عینیعقوب آسیفاتحمحمدوارث و دیگر اہلَ سخن
دل و جاں میں تم کو بساتے نہ جاتے
تو یوں غم کی شامیں مناتے نہ جاتے
سنو ہم سے الفت اگر تھی ذرا بھی
تو دل کو ہمارے جلاتے نہ جاتے
نہ ہوتی کوئی بھی خلش میرے دل میں
جوتم دل کے گلشن میں آتے نہ جاتے
ہے خاروں سے تجھ کو یہ کیسی شکایت
گلوں سے دریچے سجاتے نہ جاتے
کبھی ہجر نہ خوں کے آنسو رلاتا
نظر سے نظر جو ملاتے نہ جاتے
تماشہ تو اپنا بنایا ہے خود ہی
غمِ جاں سبھی کو بتاتے نہ جاتے
نگاہیں رضا تیری با نور ہوتیں
جودن رات آنسو بہاتے نہ جاتے
جو آسان ہوتا اگر شعر کہنا
رضا گیت ہم کو سناتے نہ جاتے
(بحرمتقارب مثمن سالم۔۔فعولن فعولن فعولن فعولن)
الف عینیعقوب آسیفاتحمحمدوارث و دیگر اہلَ سخن
دل و جاں میں تم کو بساتے نہ جاتے
تو یوں غم کی شامیں مناتے نہ جاتے
سنو ہم سے الفت اگر تھی ذرا بھی
تو دل کو ہمارے جلاتے نہ جاتے
نہ ہوتی کوئی بھی خلش میرے دل میں
جوتم دل کے گلشن میں آتے نہ جاتے
ہے خاروں سے تجھ کو یہ کیسی شکایت
گلوں سے دریچے سجاتے نہ جاتے
کبھی ہجر نہ خوں کے آنسو رلاتا
نظر سے نظر جو ملاتے نہ جاتے
تماشہ تو اپنا بنایا ہے خود ہی
غمِ جاں سبھی کو بتاتے نہ جاتے
نگاہیں رضا تیری با نور ہوتیں
جودن رات آنسو بہاتے نہ جاتے
جو آسان ہوتا اگر شعر کہنا
رضا گیت ہم کو سناتے نہ جاتے
(بحرمتقارب مثمن سالم۔۔فعولن فعولن فعولن فعولن)
آخری تدوین: