تُجھ کو پانے کی لگن رہتی ہے غزل نمبر 131 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
تُجھ کو پانے کی لگن رہتی ہے
دِل میں ہر وقت چُبھن رہتی ہے

تیرے بِن دِل نہیں لگتا ہے کہیں
محفلوں میں بھی گھٹن رہتی ہے

ایسے خُوش ہیں ترے ملنے سے صنم
جیسے مسرور دُلہن رہتی ہے

اُن کے چہرے پہ چمکنے کے لئے
کِتنی بے چین کِرن رہتی ہے

میں بھی رہنے لگا ہوں چُپ چُپ سا
وہ بھی اب خُود میں مگن رہتی ہے

یار پہلُو میں میرے کیوں بیٹھا؟
یہ رقیبوں کو جلن رہتی ہے

بار سا لگتا ہے دِل سینے میں
اِک عجب جاں میں تھکن رہتی ہے

دِل میں پردیسیوں کے شِدت سے
ہر گھڑی یادِ وطن رہتی ہے

ہائے اِک پُھول کے مُرجھانے سے
غمزدہ سطعِ چمن رہتی ہے

جانتے سب ہیں جہاں ہے فانی
پھر بھی کیوں خُواہشِ دھن رہتی ہے؟

جو کسی کا بھی بُرا کرتے ہیں
اُن کے ماتھے پہ شِکن رہتی ہے

ظالموں کی تو دفن ہوکر بھی
نعش بے گور و کفن رہتی ہے

کام ہیں نار میں جانے کے اے دل!
آرزُو خُلدِ عدن رہتی ہے؟

میری
شارؔق ہے یار تنہائی
مُجھ سے یہ محوِ سُخن رہتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
قافیے کے زبر کے ساتھ پہلی بحر درست ہوتی ہے، دوسری نہیں
دِل میں پردیسیوں کے شِدت سے
ہر گھڑی یادِ وطن رہتی ہے

ہائے اِک پُھول کے مُرجھانے سے
غمزدہ سطعِ چمن رہتی ہے

جانتے سب ہیں جہاں ہے فانی
پھر بھی کیوں خُواہشِ دھن رہتی ہے؟
یہ تینوں نکال دو، دھن کے ساتھ تو اضافت نہیں آ سکتی، باقی دو بھی درست نہیں، سطع؟

ظالموں کی تو دفن ہوکر بھی
نعش بے گور و کفن رہتی ہے
.. دفن کا تلفظ غلط ہے

کام ہیں نار میں جانے کے اے دل!
آرزُو خُلدِ عدن رہتی ہے؟
... بے معنی

میری شارؔق ہے یار تنہائی
مُجھ سے یہ محوِ سُخن رہتی ہے
.. پہلا مصرع ہی دوسری بحر میں ہے
یار تنہائی ہے شارق میری
باقی درست ہیں
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
تُجھ کو پانے کی لگن رہتی ہے
دِل میں ہر وقت چُبھن رہتی ہے

تیرے بِن دِل نہیں لگتا ہے کہیں
محفلوں میں بھی گھٹن رہتی ہے
بہت خوووب !

میں بھی رہنے لگا ہوں چُپ چُپ سا
وہ بھی اب خُود میں مگن رہتی ہے
زبردسسسست !
 
Top