تُو اگر رکھے گا ساقی ہم سے پیمانہ الگ
ہم بنا لیں گے کہیں چھوٹا سا مے خانہ الگ
مے کشی کے ساتھ لُطفِ رقصِ پیمانہ الگ
اور اس پر التفاتِ پیرِ مے خانہ الگ
خود نمائی اسکی فطرت، بے نیازی اسکی خُو
رنگِ شاہانہ جُدا ، طرزِ فقیرانہ الگ
خالِ رُخ ، دل کی گرفتاری کا اِک سامان ہے
بےخبر ہوتا نہیں ہے دام سے دانہ الگ
گُل کھلاے فصلِ گُل آتے ہی دیوانوں نے یوں
اب نظر آتا نہیں گُلشن سے ویرانہ الگ
آنسووؤں سے لکھ رہے ہیں واقعاتِ زندگی
ہم مرتب کر رہے ہیں اپنا افسانہ الگ
تیرے صدقے اب نہیں ساقی مجھے کوئی گلہ
مجھ کو مل جاتی ہے مے پینے کو روزانہ الگ
مے کدے میں ہم ہیں اپنے ہر نفس میں موج ہے
اب نہ شیشہ ہے جُدا ہم سے نہ پیمانہ الگ
زاہدوں کو بادہ نوشوں سے ہو کیونکر اِلتفات
پارسائی اور شئے ، اندازِ رندانہ الگ
پی رہا ہوں ، جی رہا ہوں ، شاد ہوں ، مسرور ہوں
دِل لگی مے سے الگ ، ساقی سے یارانہ الگ
مے کدے میں اب بھی اتنی ساکھ ہے اپنی نصیر
اِک ہمارے نام کا رہتا ہے پیمانہ الگ
ہم بنا لیں گے کہیں چھوٹا سا مے خانہ الگ
مے کشی کے ساتھ لُطفِ رقصِ پیمانہ الگ
اور اس پر التفاتِ پیرِ مے خانہ الگ
خود نمائی اسکی فطرت، بے نیازی اسکی خُو
رنگِ شاہانہ جُدا ، طرزِ فقیرانہ الگ
خالِ رُخ ، دل کی گرفتاری کا اِک سامان ہے
بےخبر ہوتا نہیں ہے دام سے دانہ الگ
گُل کھلاے فصلِ گُل آتے ہی دیوانوں نے یوں
اب نظر آتا نہیں گُلشن سے ویرانہ الگ
آنسووؤں سے لکھ رہے ہیں واقعاتِ زندگی
ہم مرتب کر رہے ہیں اپنا افسانہ الگ
تیرے صدقے اب نہیں ساقی مجھے کوئی گلہ
مجھ کو مل جاتی ہے مے پینے کو روزانہ الگ
مے کدے میں ہم ہیں اپنے ہر نفس میں موج ہے
اب نہ شیشہ ہے جُدا ہم سے نہ پیمانہ الگ
زاہدوں کو بادہ نوشوں سے ہو کیونکر اِلتفات
پارسائی اور شئے ، اندازِ رندانہ الگ
پی رہا ہوں ، جی رہا ہوں ، شاد ہوں ، مسرور ہوں
دِل لگی مے سے الگ ، ساقی سے یارانہ الگ
مے کدے میں اب بھی اتنی ساکھ ہے اپنی نصیر
اِک ہمارے نام کا رہتا ہے پیمانہ الگ