محمد بلال اعظم
لائبریرین
تُو رسُولِﷺ حق، تُو قبولِ حق، ترا تذکرہ ہے فلک فلک
تُو ہے مُصطفیٰﷺ، تُو ہے مجتبیٰﷺ، ترا نعت خواں ہے ملک ملک
ترے سوز و سازِ فراق سے رہی ساری رات بہت کسک
سرِ شام سے دمِ صبح تک نہ لگی پلک سے ذرا پلک
ترے سب زماں، ترا کل مکاں! ترے مہر و مہ، تری کہکشاں
تُو اِدھر سے اُٹھ، تُو اُدھر سے آ، تُو یہاں چمک، تُو وہاں دمک
ادب، انکسار، غنا، حیا، غمِ حشر، صدق، صفا، دُعا
جو یہ سات رنگ ہوئے بَہم، تری شخصیت کی بنی دھنک
نہ زمیں ہی میری قرار گہہ، نہ فلک ہی منزلِ شوق ہے
بڑی دیر تک ہے سفر مرا، تری یاد سے تری یاد تک
ابھی غار میں، ابھی بدر میں، ابھی فرش پر، ابھی عرش پر
کبھی یہ ادا، کبھی وہ ادا، کبھی یہ جھلک، کبھی وہ جھلک
وہ جو تم نے خُم سے مرے لئے کوئی چاندنی سی انڈیل دی
ہے کوئی صدی کا یہ واقعہ، مرے جام میں ہے ابھی چمک
شاعر: نعیم صدیقی
کتاب: نور کی ندیاں رواں
تُو ہے مُصطفیٰﷺ، تُو ہے مجتبیٰﷺ، ترا نعت خواں ہے ملک ملک
ترے سوز و سازِ فراق سے رہی ساری رات بہت کسک
سرِ شام سے دمِ صبح تک نہ لگی پلک سے ذرا پلک
ترے سب زماں، ترا کل مکاں! ترے مہر و مہ، تری کہکشاں
تُو اِدھر سے اُٹھ، تُو اُدھر سے آ، تُو یہاں چمک، تُو وہاں دمک
ادب، انکسار، غنا، حیا، غمِ حشر، صدق، صفا، دُعا
جو یہ سات رنگ ہوئے بَہم، تری شخصیت کی بنی دھنک
نہ زمیں ہی میری قرار گہہ، نہ فلک ہی منزلِ شوق ہے
بڑی دیر تک ہے سفر مرا، تری یاد سے تری یاد تک
ابھی غار میں، ابھی بدر میں، ابھی فرش پر، ابھی عرش پر
کبھی یہ ادا، کبھی وہ ادا، کبھی یہ جھلک، کبھی وہ جھلک
وہ جو تم نے خُم سے مرے لئے کوئی چاندنی سی انڈیل دی
ہے کوئی صدی کا یہ واقعہ، مرے جام میں ہے ابھی چمک
شاعر: نعیم صدیقی
کتاب: نور کی ندیاں رواں