یوسف سلطان
محفلین
تُو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا
یوسفِ مصرِ تمنا تیرے جلوؤں کے نثار
میری بیداریوں کو خوابِ زلیخا نہ بنا
ذوقِ بربادیء دل کو بھی نہ کر تُو برباد
دل کی اُجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جُھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں میخانہ بنا
یہ تمنا ہے کہ آزادِ تمنا ہی رہوں
دلِ مایوس کو مانوسِ تمنا نہ بنا
نگہِ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہین
تُو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا
حضرت بابا ذہین شاہ تاجیؒ
عابدہ پروین کے آواز میں
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا
یوسفِ مصرِ تمنا تیرے جلوؤں کے نثار
میری بیداریوں کو خوابِ زلیخا نہ بنا
ذوقِ بربادیء دل کو بھی نہ کر تُو برباد
دل کی اُجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جُھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں میخانہ بنا
یہ تمنا ہے کہ آزادِ تمنا ہی رہوں
دلِ مایوس کو مانوسِ تمنا نہ بنا
نگہِ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہین
تُو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا
حضرت بابا ذہین شاہ تاجیؒ
عابدہ پروین کے آواز میں