تُو ہی بتا کہ اور زمانے میں کیا کروں

عظیم

محفلین
غزل



تُو ہی بتا کہ اور زمانے میں کیا کروں
تیرے ہی نام کی جو نہ مالا جپا کروں

آتا تو ہے خیال کہ اظہارِ عشق ہو
لیکن تُو جانتا ہے کہ تجھ سے حیا کروں

تجھ سے تو کچھ گلہ نہیں بنتا مرا کوئی
لیکن تو یہ بتا دے کہ دنیا کا کیا کروں

ہے کون جو سنے مرے دل کا خراب حال
تُو بھی تو سامنے نہیں تجھ سے کہا کروں

وہ وقت جب کہ تُو نے تھی مجھ پر نگاہ کی
اس پل کا شکر یہ بھی میں کیسے ادا کروں

ہر گام جال ہے یہاں بندوں کا ہی ترے
یارب میں تیری سمت میں کیسے بڑھا کروں؟

تُو بخش دے گا مجھ کو یہ مجھ کو یقین ہے
دنیا مگر نہ چھوڑے جو اک بھی خطا کروں

ان عاقلوں سے تُو ہی بتا مجھ کو میرے رب
دیوانہ ہو کے تیرا میں کیسے نبھا کروں

کچھ کہنے کا بھی حکم دے مجھ کو تُو میرے دوست
کب تک میں بیٹھ بیٹھ کے سب کی سنا کروں

احسان تیرے بھول کے جاؤں کہاں میں اور
کس طرح اپنے آپ سے تجھ کو جدا کروں






 
آخری تدوین:
Top