تُو ہی خدا ہے میرا دیتا ہے دل گواہی----حمد برائے اصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
-------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
----------
تُو ہی خدا ہے میرا دیتا ہے دل گواہی
سارے جہاں پہ تیری دِکھتی ہے بادشاہی
------------------
ہر اک جگہ پہ دیکھا یا رب نشان تیرا
جس کو نظر نہ آئے ، اس کی ہے کم نگاہی
--------------
کوئی نہیں ہے آقا کوئی نہیں ہے خادم
وہ بھی گدا ہے تیرا جس کی ہے سربراہی
---------
رہنا نہیں ہمیشہ آئے ہیں چار دن کو
سارا جہاں ہے فانی ، سارے عدم کے راہی
----------
مالک ہے تُو ہمارا ،سارے گدا ہیں تیرے
سارے جہاں پہ یا رب تیری ہی بادشاہی
--------------
تیری طلب ہے مجھ کو تجھ سے مرا تعلّق
میں مانگتا ہوں تجھ سے تیری رضا الٰہی
------------
سچی تری حکومت ہی مانتا ہے ارشد
باقی سبھی کی جھوٹی دنیا میں کج کلاہی
-------------
 
آخری تدوین:
سارے جہاں پہ تیری دِکھتی ہے بادشاہی

"دکھتی" کوئی لفظ نہیں ہے، اسے تبدل کیجیے۔

سچی تری حکومت کو مانتا ہے

"کو" کی جگہ "ہی" کردیجیے۔

سارے جہاں پہ یا رب تیری ہے

"ہے" کو "ہی" کردیجیے۔
 
"دکھتی" کوئی لفظ نہیں ہے، اسے تبدل کیجیے۔



"کو" کی جگہ "ہی" کردیجیے۔
تُو ہی خدا ہے میرا دیتا ہے دل گواہی
ہے کائنات ساری پر تیری بادشاہی
----------یا
تُو ہی خدا ہے میرا دیتا ہے دل گواہی
سارے جہاں پہ تیری یا رب ہے بادشاہی


"ہے" کو "ہی" کردیجیے۔
 

میم الف

محفلین
ماشاءاللہ! ارشد بھائی، غزل کے بعد حمد بھی لکھنے لگے۔
آپ کی دوسری کاوش بھی دیکھی ہے۔
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
-----------
فعولن فعولن فعولن فعولن
ہوئی جب سے امّت ہے یوں پارا پارا
اُٹھا رعب دنیا سے سارا ہمارا
--------
ہوئے دور رب سے خطا کم نہیں ہے
جو یہ ساتھ چھوٹا ہوئے بے سہارا
-----------
کبھی راج اپنا تھا آدھے جہاں پر
مگر آج کھاتے ہیں لے کر ادھارا
------------
سکھاتے تھے دنیا کو ہم سحر خیزی
ہوا آج آرام ہم کو ہے پیارا
---------
ملے ہم کو رہبر فراست سے خالی
ہمیں لے کے ڈوبا ہے ذہنی خسارا
-----------
ہمیں سوچنا ہے ہوا ہے یہ کیونکر
بنے کیوں ہیں حاکم یہود و نصارا
------------
خدا کی نظر میں جو مغضوب ٹھہرے
انہیں دوست اپنا نہ سمجھو خدارا
----------
ترے دل میں ارشد رہے یاد رب کی
یہی مشکلوں میں ہے تیرا سہارا
-----------------
کہیں مولانا حالیؒ سے متاثر تو نہیں ہو گئے؟!
 

الف عین

لائبریرین
تُو ہی خدا ہے میرا دیتا ہے دل گواہی
سارے جہاں پہ تیری دِکھتی ہے بادشاہی
------------------ دکھتی کے بارے میں خلیل کہہ چکے ہیں

ہر اک جگہ پہ دیکھا یا رب نشان تیرا
جس کو نظر نہ آئے ، اس کی ہے کم نگاہی
-------------- نشان یا نشانیاں، یہاں نشانی کا محل ہے
تیری نشانیاں ہی ہر سو دکھائی دی ہیں
ایک مشورہ

کوئی نہیں ہے آقا کوئی نہیں ہے خادم
وہ بھی گدا ہے تیرا جس کی ہے سربراہی
--------- ٹھیک،.... ہے جس کی سربراہی... بہتر ہے

رہنا نہیں ہمیشہ آئے ہیں چار دن کو
سارا جہاں ہے فانی ، سارے عدم کے راہی
---------- کون؟ پہلے مصرع میں واضح کرو
.... سب ہیں عدم کے راہی بہتر ہو گا

مالک ہے تُو ہمارا ،سارے گدا ہیں تیرے
سارے جہاں پہ یا رب تیری ہی بادشاہی
-------------- سارے بہت بار ہو گیا۔ ہم سب فدا ہیں تیرے.. بہتر ہو گا

تیری طلب ہے مجھ کو تجھ سے مرا تعلّق
میں مانگتا ہوں تجھ سے تیری رضا الٰہی
------------ پہلے مصرع کا دوسرے سے ربط؟ دو الگ الگ باتیں لگتی ہیں پہلے مصرع میں

سچی تری حکومت ہی مانتا ہے ارشد
باقی سبھی کی جھوٹی دنیا میں کج کلاہی
--------- پہلا مصرع رواں نہیں لگتا
 
الف عین
(اصلاح کے بعد ایک بار دوبارا )
-------------
تُو ہی خدا ہے میرا دیتا ہے دل گواہی
سارے جہاں پہ دیکھی تیری ہی بادشاہی
----------
تیری نشانیاں ہی ہر سو دکھائی دی ہیں
جس کو نظر نہ آئے ، اس کی ہے کم نگاہی
--------------
کوئی نہیں ہے آقا کوئی نہیں ہے خادم
وہ بھی گدا ہے تیرا ہے جس کی سربراہی
---------
رہنا نہیں ہمیشہ آئے ہیں چار دن کو
سارا جہاں ہے فانی ،سب ہیں عدم کے راہی
----------
مالک ہے تُو ہمارا ،ہم سب فدا ہیں تیرے
سارے جہاں پہ یا رب تیری ہی بادشاہی
--------------
تیری طلب ہے مجھ کو تیری مجھے ضرورت
میں مانگتا ہوں تجھ سے تیری رضا الٰہی
------------
سچی تری حکومت دنیا پہ ہے خدایا
-----یا
سچی ہے جو حکومت ، وہ ہے مرے خدا کی
باقی سبھی کی جھوٹی دنیا میں کج کلاہی
---------
ارشد کو ہے خدایا تیرا فقط سہارا
اس نے تو زندگی میں تیری رضا ہے چاہی
-------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
رہنا نہیں ہمیشہ آئے ہیں چار دن کو
فاعل تو اب بھی واضح نہیں ہوا
رہنا نہیں جہاں میں، ہم چار دن کے مہماں

ہم سب فدا.... یہ فدا میری ٹائپو تھی، گدا ہی درست ہے

تیری طلب ہے مجھ کو تیری مجھے ضرورت
میں مانگتا ہوں تجھ سے تیری رضا الٰہی
--------- طلب اور ضرورت میں بھی وہی بات ہے اور دوسرے مصرعے میں "مانگتا" بھی ویسی ہی۔ شاید اس قسم کے بیان کی ضرورت ہے
اس کے بغیر سمجھو برباد ہو گیا میں
رضا اور الہی کے درمیان کوما ضرور دیں

کج کلاہی والا شعر نکال ہی دو کہ کقطع نیا کہہ دیا ہے۔

ارشد کو ہے خدایا تیرا فقط سہارا
اس نے تو زندگی میں تیری رضا ہے چاہی
------------- رضا ہے چاہی روانی کو متاثر کرتا ہے، 'ہی چاہی' کر دیں بلکہ 'زندگی بھر' بہتر ہو گا بجائے 'زندگی میں'
 
Top