محمد ریحان قریشی
محفلین
ماخذ:
گو کہ معصوم ہوا ہوں گا میں
مل گئی ہے جو سزا اب کے مجھے
فصل تو کاشتہ ہرگز نہ تھی میری لیکن، گل درو میں ہی ہوں ٹھہر ا اس کا
ہاں میں انجان نہ تھا اس سے مگر
یاد مجھ کو نہیں اس کار کا حصہ ہونا
میری قدرت ہی گراں مجھ پہ ہوئی، اتنا ارزاں تو نہ بیچا تھا وجودِ خود کو
ہاں مگر موت نہ آئے جب تک
مجھ کو کوئی بھی نہیں چھو سکتا
دوریء شب میں نہاں گھات میں بیٹھے ہوئے دستور شکن
تیرے ادراک میں آئے نہیں اب تک شاید
گو کہ معصوم ہوا ہوں گا میں
مل گئی ہے جو سزا اب کے مجھے
فصل تو کاشتہ ہرگز نہ تھی میری لیکن، گل درو میں ہی ہوں ٹھہر ا اس کا
ہاں میں انجان نہ تھا اس سے مگر
یاد مجھ کو نہیں اس کار کا حصہ ہونا
میری قدرت ہی گراں مجھ پہ ہوئی، اتنا ارزاں تو نہ بیچا تھا وجودِ خود کو
ہاں مگر موت نہ آئے جب تک
مجھ کو کوئی بھی نہیں چھو سکتا
دوریء شب میں نہاں گھات میں بیٹھے ہوئے دستور شکن
تیرے ادراک میں آئے نہیں اب تک شاید
آخری تدوین: