تکمیلِ زندگی کا سبب تیری ذات ہے

سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

قائم تری ہی وجہ سے میری حیات ہے
تُو ہے متاعِ ہستی تُو ہی کائنات ہے

تْو دھڑکنوں کا ورد ہے جینے کی وجہ تْو
تکمیلِ زندگی کا سبب تیری ذات ہے

عنواں مری غزل کا ہے شعروں کا تُو خیال
دیوانِ شاعری بھی فقط تیری بات ہے

آگے نکل گیا ہوں جنوں کی حدوں سے مَیں
لگتا ہے اب یہی مری راہِ نجات ہے

سامانِ زندگی ہے ترے نقشِ پا کی خاک
تُو خاک مجھکو سونپے تری التفات ہے

تُو کہکشاں کا باسی تو مَیں ذرۂِ زمیں
تجھ تک مری پہنچ ہو مری کیا بساط ہے
 

الف عین

لائبریرین
ان تین اشعار کو دیکھو، باقی درست ہیں

عنواں مری غزل کا ہے شعروں کا تُو خیال
دیوانِ شاعری بھی فقط تیری بات ہے
... دیوان کو بات کہنا عجیب ہے، اور وہ بھی واحد؟ 'میری مکمل شاعری میں فقط تیری باتیں ہیں' قسم کا شعری روپ ہو تو بات بنے، لیکن قافیہ بھی لانا ہے!

آگے نکل گیا ہوں جنوں کی حدوں سے مَیں
لگتا ہے اب یہی مری راہِ نجات ہے
.. سمجھ میں نہیں آیا

سامانِ زندگی ہے ترے نقشِ پا کی خاک
تُو خاک مجھکو سونپے تری التفات ہے
.. واضح نہیں، التفات مذکر ہے
 
ان تین اشعار کو دیکھو، باقی درست ہیں

عنواں مری غزل کا ہے شعروں کا تُو خیال
دیوانِ شاعری بھی فقط تیری بات ہے
... دیوان کو بات کہنا عجیب ہے، اور وہ بھی واحد؟ 'میری مکمل شاعری میں فقط تیری باتیں ہیں' قسم کا شعری روپ ہو تو بات بنے، لیکن قافیہ بھی لانا ہے!

آگے نکل گیا ہوں جنوں کی حدوں سے مَیں
لگتا ہے اب یہی مری راہِ نجات ہے
.. سمجھ میں نہیں آیا

سامانِ زندگی ہے ترے نقشِ پا کی خاک
تُو خاک مجھکو سونپے تری التفات ہے
.. واضح نہیں، التفات مذکر ہے

آگے نکل گیا ہوں جنوں کی حدوں سے مَیں
لگتا ہے اس جنوں میں ہی میری نجات ہے

سامانِ زندگی ہے ترے نقشِ پا کی خاک
گر تُو یہ خاک سونپے ترا التفات ہے

سجاد لگ رہا تھا وہ لوٹ آئے گا مگر
ہے انتظار اب بھی کہ ہجراں کی رات ہے
یا
آنکھیں ہیں منتظر وہی ہجراں کی رات ہے

سر عنواں مری غزل کا والا شعر نکال دیتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دونوں اشعار تو واضح ہو گئے لیکن تیسرا نیا شعر اب بھی ہجراں کی رات سے بے ربط لگ رہا ہے۔ ڈیڑھ مصرع سے یہ لگ رہا ہے کہ مکمل بات یہ ہے کہ محبوب نہیں آیا۔لیکن ہجراں کی رات لانے کا منشا سمجھ میں نہیں آتا، خاص کر پہلے متبادل، اب بھی، کے ساتھ
دوسرا متبادل بہتر ہے لیکن ہجراں کی بے ربطی اب بھی ہے
شاید آسان الفاظ میں یوں ہو سکتا ہے
لیکن نصیب میں وہی ہجراں کی رات ہے
 
پہلے دونوں اشعار تو واضح ہو گئے لیکن تیسرا نیا شعر اب بھی ہجراں کی رات سے بے ربط لگ رہا ہے۔ ڈیڑھ مصرع سے یہ لگ رہا ہے کہ مکمل بات یہ ہے کہ محبوب نہیں آیا۔لیکن ہجراں کی رات لانے کا منشا سمجھ میں نہیں آتا، خاص کر پہلے متبادل، اب بھی، کے ساتھ
دوسرا متبادل بہتر ہے لیکن ہجراں کی بے ربطی اب بھی ہے
شاید آسان الفاظ میں یوں ہو سکتا ہے
لیکن نصیب میں وہی ہجراں کی رات ہے
شکریہ سر
 
پہلے دونوں اشعار تو واضح ہو گئے لیکن تیسرا نیا شعر اب بھی ہجراں کی رات سے بے ربط لگ رہا ہے۔ ڈیڑھ مصرع سے یہ لگ رہا ہے کہ مکمل بات یہ ہے کہ محبوب نہیں آیا۔لیکن ہجراں کی رات لانے کا منشا سمجھ میں نہیں آتا، خاص کر پہلے متبادل، اب بھی، کے ساتھ
دوسرا متبادل بہتر ہے لیکن ہجراں کی بے ربطی اب بھی ہے
شاید آسان الفاظ میں یوں ہو سکتا ہے
لیکن نصیب میں وہی ہجراں کی رات ہے
سجاد لگ رہا تھا وہ لوٹ آئے گا مگر
شاید نصیب میں وہی ہجراں کی رات ہے
 
Top