محمد خرم یاسین
محفلین
محبت تم سے ہوجائے دوبارہ عین ممکن ہے
وہی دیوانگی اور سنگِ خارا عین ممکن ہے
میں جانا چاہتا ہوں اور چلا ہی جاوں کا آخر
نہ دیکھوں گھر نہ در نہ یہ چوبارہ عین ممکن ہے
جو سونے چاندی کے چمچ سے سب کچھ کھا رہا ہے آج
وہ بندہ فردا میں بیچے غبارہ عین ممکن ہے
ہوا تھا عشق کا آغاز جس دریا کنارے پر
کوئی ڈھونڈے وہی کل کو کنارہ عین ممکن ہے
ندا آئی گماں گزرا پکارا ہے کسی نے جوں
سرا سر وہم ہی ہو یہ ہمارا عین ممکن ہے
خرم!
وہی دیوانگی اور سنگِ خارا عین ممکن ہے
میں جانا چاہتا ہوں اور چلا ہی جاوں کا آخر
نہ دیکھوں گھر نہ در نہ یہ چوبارہ عین ممکن ہے
جو سونے چاندی کے چمچ سے سب کچھ کھا رہا ہے آج
وہ بندہ فردا میں بیچے غبارہ عین ممکن ہے
ہوا تھا عشق کا آغاز جس دریا کنارے پر
کوئی ڈھونڈے وہی کل کو کنارہ عین ممکن ہے
ندا آئی گماں گزرا پکارا ہے کسی نے جوں
سرا سر وہم ہی ہو یہ ہمارا عین ممکن ہے
خرم!
آخری تدوین: