تک بندی براے پوسٹ مارٹم

محترم استاد الف عین صاحب
محترم ریحان قریشی صاحب
محترم امجد علی راجا صاحب


بن ترے سوگوارتھا کیا تھا
دل مرا بے قرار تھا کیا تھا

روز ملتے تھے جو بلا ناغہ
یہ بتا دو وہ پیار تھا کیا تھا

جو پھسل جاتی تھی نظر تجھ سے
چہرے کا وہ نکھار تھا کیا تھا

جھوٹ لگتا نہیں تھا جھوٹ ترا
وہ مرا اعتبار تھا کیا تھا

مار کر تیر مجھ کو چھوڑ دیا
میں ترا بس شکار تھا کیا تھا

دیکھ کر دل فگار چھڑکا نمک
وہ مرا غم گسار تھا کیا تھا

یہ مجھے چارہ گر بتا اتنا
دل کے جو آر پار تھا کیا تھا

خاک میں قہقہوں سے دفنایا
وہ مرا جاں نثار تھا تھا کیا تھا

دیتے ہو مجھ کو روز قسطوں میں
یہ مرا غم ادھار تھا کیا تھا

وہ جوانی تھی ،مے تھی ،یا تو تھا
عقل پر اک خمار تھا ، کیا تھا ؟

سب نے چھوڑا تو بولے حسرت سے
وہ مرا خاکسار تھا کیا تھا
 
محترم استاد الف عین صاحب
محترم ریحان قریشی صاحب
محترم امجد علی راجا صاحب


بن ترے سوگوارتھا کیا تھا
دل مرا بے قرار تھا کیا تھا

روز ملتے تھے جو بلا ناغہ
یہ بتا دو وہ پیار تھا کیا تھا

جو پھسل جاتی تھی نظر تجھ سے
چہرے کا وہ نکھار تھا کیا تھا

جھوٹ لگتا نہیں تھا جھوٹ ترا
وہ مرا اعتبار تھا کیا تھا

مار کر تیر مجھ کو چھوڑ دیا
میں ترا بس شکار تھا کیا تھا

دیکھ کر دل فگار چھڑکا نمک
وہ مرا غم گسار تھا کیا تھا

یہ مجھے چارہ گر بتا اتنا
دل کے جو آر پار تھا کیا تھا

خاک میں قہقہوں سے دفنایا
وہ مرا جاں نثار تھا تھا کیا تھا

دیتے ہو مجھ کو روز قسطوں میں
یہ مرا غم ادھار تھا کیا تھا

وہ جوانی تھی ،مے تھی ،یا تو تھا
عقل پر اک خمار تھا ، کیا تھا ؟

سب نے چھوڑا تو بولے حسرت سے
وہ مرا خاکسار تھا کیا تھا
 
اچھی غزل ہے ماشا اللہ۔ تک بندی نہیں !
جو پھسل جاتی تھی نظر تجھ سے
چہرے کا وہ نکھار تھا کیا تھا
ایک مشورہ:
چہرے سے پھسل رہی تھی نظر
وہ تمھارا نکھار تھا؟، کیا تھا؟
یا ایسا ہی کچھ، جو شعر کو رواں کر دے!
مار کر تیر مجھ کو چھوڑ دیا
میں ترا بس شکار تھا کیا تھا
میں ترا "اک" شکار تھا؟، کیا تھا؟
کا محل معلوم ہوتا ہے یا ایسا ہی کچھ
یہ مجھے چارہ گر بتا اتنا
دل کے جو آر پار تھا کیا تھا
"اب" مجھے چارہ گر بتا اتنا ۔۔۔۔ یا ایسا کچھ بہتر لفظ۔ "یہ" یک حرفی ہے یہاں دو حرفی باندھنا درست نہیں ہے۔
خاک میں قہقہوں سے دفنایا
وہ مرا جاں نثار تھا تھا کیا تھا
قہقہ لگتاے ہوئے دفنایا یا قہقہوں سے جان نکل گئی؟ کل ملا کر شعر گنجلک ہو گیا ہے! آپ اسے آسانی سے بہتر کر سکتے ہیں
دیتے ہو مجھ کو روز قسطوں میں
یہ مرا غم ادھار تھا کیا تھا
اگر ادھار کی بات ہے تو دینے کا نہیں واپسی کا محل ہے
روز لوٹا رہے ہو قسطوں میں۔۔۔۔ ایک صلاح
وہ جوانی تھی ،مے تھی ،یا تو تھا
عقل پر اک خمار تھا ، کیا تھا ؟
وہ جوانی تھی، مے تھی ، یا "تم" تھے
ایک اور صلاح
کل ملا کر اچھی غزل ہے ذرا سی کوشش سے اور بہتر ہو سکتی ہے
شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
میر نے اس زمین کی ایسی کاشت کی ہے کہ محض درد بھرے اشعار اچھے لگتے ہیں۔ حالانکہ تم نے جو طنزیہ لہجہ جو کہیں کہیں اپنایا ہے وہ درست ہونے پر بھی اٹ پٹا لگتا ہے۔
ذیل کے اشعار کچھ پسند نہیں آئے انہیں پھر دیکھیں
خواہشِ گل جو لے کے بیٹھے ہیں
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا
÷÷÷دوسرے مصرعے میں اسقاط اچھا نہیں

جو پھسل جاتی تھی نظر تجھ سے
چہرے کا وہ نکھار تھا کیا تھا
÷÷÷الفاظ کی نشست بدلو دوسرے مصرعے میں

مار کر تیر مجھ کو چھوڑ دیا
میں ترا بس شکار تھا کیا تھا
۔÷÷÷یہ دوسرا مصرع بھی بیانیہ کے اعتبار سے اچھا نہیں

دیکھ کر دل فگار چھڑکا نمک
وہ مرا غم گسار تھا کیا تھا
÷÷÷چھڑکا نمک میں الف کا اسقاط پسند نہیں آیا

خاک میں قہقہوں سے دفنایا
وہ مرا جاں نثار تھا تھا کیا تھا
قہقہوں سے کس طرح دفنایا جاتا ہے؟
 
Top