عابد علی خاکسار
محفلین
محترم استاد الف عین صاحب
محترم ریحان قریشی صاحب
محترم امجد علی راجا صاحب
بن ترے سوگوارتھا کیا تھا
دل مرا بے قرار تھا کیا تھا
روز ملتے تھے جو بلا ناغہ
یہ بتا دو وہ پیار تھا کیا تھا
جو پھسل جاتی تھی نظر تجھ سے
چہرے کا وہ نکھار تھا کیا تھا
جھوٹ لگتا نہیں تھا جھوٹ ترا
وہ مرا اعتبار تھا کیا تھا
مار کر تیر مجھ کو چھوڑ دیا
میں ترا بس شکار تھا کیا تھا
دیکھ کر دل فگار چھڑکا نمک
وہ مرا غم گسار تھا کیا تھا
یہ مجھے چارہ گر بتا اتنا
دل کے جو آر پار تھا کیا تھا
خاک میں قہقہوں سے دفنایا
وہ مرا جاں نثار تھا تھا کیا تھا
دیتے ہو مجھ کو روز قسطوں میں
یہ مرا غم ادھار تھا کیا تھا
وہ جوانی تھی ،مے تھی ،یا تو تھا
عقل پر اک خمار تھا ، کیا تھا ؟
سب نے چھوڑا تو بولے حسرت سے
وہ مرا خاکسار تھا کیا تھا
محترم ریحان قریشی صاحب
محترم امجد علی راجا صاحب
بن ترے سوگوارتھا کیا تھا
دل مرا بے قرار تھا کیا تھا
روز ملتے تھے جو بلا ناغہ
یہ بتا دو وہ پیار تھا کیا تھا
جو پھسل جاتی تھی نظر تجھ سے
چہرے کا وہ نکھار تھا کیا تھا
جھوٹ لگتا نہیں تھا جھوٹ ترا
وہ مرا اعتبار تھا کیا تھا
مار کر تیر مجھ کو چھوڑ دیا
میں ترا بس شکار تھا کیا تھا
دیکھ کر دل فگار چھڑکا نمک
وہ مرا غم گسار تھا کیا تھا
یہ مجھے چارہ گر بتا اتنا
دل کے جو آر پار تھا کیا تھا
خاک میں قہقہوں سے دفنایا
وہ مرا جاں نثار تھا تھا کیا تھا
دیتے ہو مجھ کو روز قسطوں میں
یہ مرا غم ادھار تھا کیا تھا
وہ جوانی تھی ،مے تھی ،یا تو تھا
عقل پر اک خمار تھا ، کیا تھا ؟
سب نے چھوڑا تو بولے حسرت سے
وہ مرا خاکسار تھا کیا تھا