عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
ریحان قریشی صاحب
ہم سے بھی اب وفا کرے کوئی
جان اپنی فدا کرے کوئی
آنکھ میں جب نہیں ہے بینائی
کیوں کسی سے حیا کرے کوئی
ہر گھڑی میں پکارتا ہوں یہی
دل میں اترے خدا کرے کوئی
اپنے بھی جب نہیں رہے اپنے
غیر سے کیا گلا کرے کوئی
تم بتاو ہمیں فقط واعظ
چھوڑ کر عشق کیا کرے کوئی
ایک مدت سے میں نہیں رویا
زخم دل کا ہرا کرے کوئی
ہر حسیں کی یہی تمنا ہے
عمر ساری جلا کرے کوئی
شہر میں نامور مسیحا ہیں
" میرے دکھ کی دوا کرے کوئی"
جاں لٹانے چلو چلیں برما
ایک دن یہ صدا کرے کوئی
فرض ہیں ہم پہ ہی وفائیں کیا
مہ جبیں بھی وفا کرے کوئی
کانٹوں کے سوا نہیں کچھ بھی
کیا یہاں آنکھ وا کرے کوئی
دل قفس سے لگا لیا عابد
اب نہ مجھ کو رہا کرے کوئی
عابدعلی خاکسار آزاد کشمیر
ریحان قریشی صاحب
ہم سے بھی اب وفا کرے کوئی
جان اپنی فدا کرے کوئی
آنکھ میں جب نہیں ہے بینائی
کیوں کسی سے حیا کرے کوئی
ہر گھڑی میں پکارتا ہوں یہی
دل میں اترے خدا کرے کوئی
اپنے بھی جب نہیں رہے اپنے
غیر سے کیا گلا کرے کوئی
تم بتاو ہمیں فقط واعظ
چھوڑ کر عشق کیا کرے کوئی
ایک مدت سے میں نہیں رویا
زخم دل کا ہرا کرے کوئی
ہر حسیں کی یہی تمنا ہے
عمر ساری جلا کرے کوئی
شہر میں نامور مسیحا ہیں
" میرے دکھ کی دوا کرے کوئی"
جاں لٹانے چلو چلیں برما
ایک دن یہ صدا کرے کوئی
فرض ہیں ہم پہ ہی وفائیں کیا
مہ جبیں بھی وفا کرے کوئی
کانٹوں کے سوا نہیں کچھ بھی
کیا یہاں آنکھ وا کرے کوئی
دل قفس سے لگا لیا عابد
اب نہ مجھ کو رہا کرے کوئی
عابدعلی خاکسار آزاد کشمیر