سید علی رضوی
محفلین
تھام کر ہاتھ بات کی اس نے
اف رے کیا واردات کی اس نے
مجھ بے چارے پہ دید کی دولت
رفتہ رفتہ 'زکوٰۃ کی اس نے
شمس چہرے سے دن نکالا پھر
لیل زلفیں تھیں رات کی اس نے
سرخ ڈوروں سے نین کے باندھا
شیریں لہجے سے مات کی اس نے
وہ جو مطلب سے بات کرتا تھا
آج مطلب کی بات کی اس نے
اتصالی ہو روح سے ایسے
خواہشِ شش جہات کی اس نے
-----------------------------
سید علی رضوی
اف رے کیا واردات کی اس نے
مجھ بے چارے پہ دید کی دولت
رفتہ رفتہ 'زکوٰۃ کی اس نے
شمس چہرے سے دن نکالا پھر
لیل زلفیں تھیں رات کی اس نے
سرخ ڈوروں سے نین کے باندھا
شیریں لہجے سے مات کی اس نے
وہ جو مطلب سے بات کرتا تھا
آج مطلب کی بات کی اس نے
اتصالی ہو روح سے ایسے
خواہشِ شش جہات کی اس نے
-----------------------------
سید علی رضوی