کاشفی
محفلین
طرحی غزل
از: عالیہ تقوی، الہ آباد
تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ
اپنی قسمت نے دن دکھایا وہ
مرحلےکتنےکرکےطےپہنچے
بزم میں پر نہ آج آیا وہ
یار نے رسم و راہ کردی بند
غیر نے اس کو ورغلایا وہ
تھک گئےحال دل سناکر ہم
صرف ہولے سےمسکرایا وہ
آشیاں ہم نےخود اجاڑ دیا
ہم کو صیاد نے ستایا وہ
اب نہ موسی کوچاہئے رہبر
راستہ خضر نے دکھایا وہ
جاناہےا یک دن وہیں واپس
ہر کسی کو جہاں سےآیا وہ
بچ نہ پایا گناہ سے کوئی
نفس امارہ نے لبھایا وہ
عالیہ میں نےپا ہی لی منزل
سودا بس دل میں تھا سمایا وہ
از: عالیہ تقوی، الہ آباد
تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ
اپنی قسمت نے دن دکھایا وہ
مرحلےکتنےکرکےطےپہنچے
بزم میں پر نہ آج آیا وہ
یار نے رسم و راہ کردی بند
غیر نے اس کو ورغلایا وہ
تھک گئےحال دل سناکر ہم
صرف ہولے سےمسکرایا وہ
آشیاں ہم نےخود اجاڑ دیا
ہم کو صیاد نے ستایا وہ
اب نہ موسی کوچاہئے رہبر
راستہ خضر نے دکھایا وہ
جاناہےا یک دن وہیں واپس
ہر کسی کو جہاں سےآیا وہ
بچ نہ پایا گناہ سے کوئی
نفس امارہ نے لبھایا وہ
عالیہ میں نےپا ہی لی منزل
سودا بس دل میں تھا سمایا وہ